شادی کی چند ناجائز رسومات انگریزی زبان میں شادی کارڈ شادی بیاہ کی رسومات یا از خود پیدا کردہ ضروریات میں سے ایک رسم یا ایک ضرورت ’’شادی کارڈ‘‘ بھی ہے جس کے ذریعے سے اہل خاندان اور دوست احباب کو شادی (اور مہندی وغیرہ) میں مدعو کیا جاتاہے۔ پہلے یہ ضرورت ایک پوسٹ کارڈ یا زبانی دعوت سے پوری ہوجاتی تھی اب یہ شادی کارڈ بھی شادی کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔ اس کی وجہ بھی شادیوں میں زیادہ سے زیادہ ہجوم جمع کرنے ہی کا جذبہ ہے اگر نکاح کی تقریب اور ولیمے کی دعوت مختصر ہو ، خاندان کے چند ضروری افراد اور صرف بعض احباب ہی ان میں شریک ہوں تو ظاہر بات ہے کہ پھر خصوصی دعوت ناموں اور شادی کارڈوں کی ضرورت ہی پیش نہ آئے لیکن چونکہ یہ سادگی اور اختصار اب کسی کو پسند نہیں ہے ، اس لیے شادی کارڈ چھپوائے بغیر بھی چارہ نہیں۔ اس لیے اصل ضرورت شادی بیاہ کی تقریبات کا حجم(سائز) مختصر کرنے کی ہے ، اگر لوگ اس کو اختیار کرلیں تو بہت سی قباحتوں کے ساتھ شادی کارڈ سے بھی بچنا ممکن ہے بصورت دیگر کم از کم اس میں فضول خرچی سے تو ضرور اجتناب کیا جائے یعنی شادی کارڈ مختصر اور سادہ چھپوائے جائیں ، انہیں زیادہ سے زیادہ خوبصورت اور دیدہ زیب بنانے کے لیے گراں سے گراں تر نہ کیا جائے اس طرح کے گراں قیمت شادی کارڈ سراسر اسراف اور فضول خرچی ہے جس کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔ ایک اور بے ہودگی شادی کارڈ میں یہ چل پڑی ہے کہ اپنی قومی زبان اردو کے بجائے اسلام اور مسلمانوںکے شدید دشمن انگریزوں کی زبان میں چھپوائے جانے لگے ہیں ، یہ بھی ایک چلتا ہوا فیشن اور مقبول عام رجحان ہے حالانکہ مسلمانوں کو تو یہودیوں اور عیسائیوں سے بغض وعداوت رکھنے کا حکم ہے نہ کہ دوستی اور محبت رکھنے کا اور اپنی گھریلو قسم کی معاشرتی تقریبات میں مدعو کرنے کے لیے بھی ہم دعوت نامے انگریزی زبان میں چھپوائیں تو یہ اپنے دشمنوں سے ، جن کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا دشمن قرار دیا ہے ، محبت کا اظہار ہے یا نفرت کا ؟ کیا اس طرح ہم اللہ تعالیٰ کے حکم کو نہایت دیدہ دلیری سے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |