Maktaba Wahhabi

330 - 453
چوتھا سبب: اسلام گناہوں کی درجہ بندی میں علانیہ گناہوں کو برائیوں کی بدترین صورت سمجھتاہے ۔ اسلام نے جس طرح نیکیوں کی ادئیگیمیں چند کیفیات اور صورتوں میں زیادہ اجر عطا فرماتاہے ۔فیت مثال کے طور نماز جسے اگر کوئی شخص پہلے وقت میں ادا کرنے کے ساتھ اگر انفرادی طور پر ادا کرے گا تو اس کا اجر اس نماز سے کم ہوگا جو اس نے باجماعت ادا کی ہوگی جیساکہ کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : فَضْلُ صَلاَةِ الجَماعة عَلَى صَلاَةِ الوَاحِدِ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ دَرَجَةً ۔[1] اکیلے نماز ادا کرنےکے مقابلہ میں با جماعت نماز ادا کرنا پچیس درجے افضل ہے۔ اس میں جو حکمت پوشیدہ نظر آتی ہے اجتماعی شکل میں اللہ کے ہاں عاجزی و انکساری کا اظہار  ایک روح پرور ماحول اور فضا پیدا ہوتی ہے وہیں دیگر لوگوں کو اس سے ایسی نیکیوں کی ترغیب بھی ملتی ہے ۔اسی طرح بدی کی سزا یا گناہ کی قباحت بھی اس کے مرتبہ اور کیفیت اور معاشرہ پر اس کے اثرات کے اعتبار سے ہے یعنی اگر گناہ انفرادی طور پر یا محدود پیمانے اور مخفی انداز میں ہے تو بعض مرتبہ ایسے گناہ پر سزا کے ہونے والے اثرات کم ہونے کی وجہ سے صرف ترہیب دی جاتی ہے۔ اگر گناہ اپنے ذاتی اور صفاتی اعتبار سے اجتماعی اور وسیع پیمانے اور فخریہ اور اعلانیہ ہونے کے ساتھ دوسری برائیوں کی ترویج اور حوصلہ افزائی اور پھر مزید برائیوں اور منکرات کا سبب بھی ہوتو شریعت اس گناہ پر نہ صرف اس کی سخت سزا (چاہے وہ جسمانی اعتبار سے ہو یا آفات و بلاؤں کی شکل یا پھر دنیامیں اس شخص کی نیکیاں ضائع اور آخرت میں جہنم کے عذاب کی وعید ملے )بلکہ اس گناہ کی طرف لے جانے والے اسباب وذرائع سے بھی روکتی اور حوصلہ شکنی کرتی ہے، مثال کے طور پر زنا جیسا قبیح و شنیع فعل شریعت نے اس کو حرام کرنے کے ساتھ اس کے ممکنہ اسباب اور مقدمات (یعنی اس کی طرف لے جانے والے اعمال) کو بھی حرام کر دیا ،جیسےغیر محرم عورتوں کی طرف دیکھنا یاان کے ساتھ خلوتاختیار کرنا وغیرہ ۔اسی لیے قرآن کریم میں زنا کے قریب لے جانے والے اعمال چاہے وہ ظاہری ہون یا مخفی ان سے ہمیں روک دیا گیا ہے جیسا کہ سورۃ الانعام آیت : 151 میں ہے: وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
Flag Counter