عہد رسالت کے بازار اگر کتبِ احادیث کی ورق گردانی کی جائے اور عہد رسالت کے بازار کے متعلق وارد احادیث کا جائزہ لیا جائے تو بازار میں احکام شرعیہ کے نفاذ کے حیرت انگیز واقعات سے واقفیت ہو جاتی ہے اور آدمی دنگ رہ جاتا ہےکہ اس دور میں بھی نفاذ شریعت کا کس قدر اہتمام تھا۔ چند واقعات ملاحظہ ہوں : سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’کنا فی زمان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نبتاع الطعام فیبعث علینا من یأمرنا بانتقالہ من المکان الذی ابتعناہ الی مکان سواہ قبل ان نبیعہ‘‘[1] یعنی ایک( خاص قسم کی) بیع کو حکمِ نبوی کے مطابق بنانے کیلئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کو (بازار) بھیجتے اور وہ لوگوں کو اس چیز کا حکم دیتا رہتا ۔ جبکہ صحیح مسلم ہی میں یہ حدیث بھی موجود ہے، صحابی فرماتے ہیں کہ: ’’قدر رأیت الناس فی عھد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا یبتاعوا طعاما جزافا یضربون‘‘ یعنی عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں خلافِ حکم نبوی بیع کرنے پر لوگوں کو سزا دی جاتی تھی۔ مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمہا للہ اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وفی قولـہ ’’یضربون‘‘ دلیل علی ان مشروعیۃ تادیب من یتعاطیٰ العقود الفاسدۃ واقامۃ الامام علی الناس من یراعی احوالھم فی ذٰلک [2] یعنی اس حدیث میں موجود یہ لفظ ’’یضربون ‘‘ اس بات پر دلیل ہے کہ جو شخص کسی بیع فاسدہ کا ارتکاب کرے اس کے خلاف تادیبی کاروائی ہونی چاہئے اور امام کو چاہئے کہ وہ ایسے اشخاص کی تقرری کرے جو اس حوالے سے عوام الناس کی نگرانی کریں ۔ عہد رسالت میں تو بعض اوقات خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار نکل جاتے اور تجار کو خصوصی نصائح فرماتے کہ تم سے دوران تجارت کو تاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں لہٰذاتم صدقہ کیا کرو تا کہ یہ صدقہ تمہاری ان |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |