Maktaba Wahhabi

271 - 453
سیدناعبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جس کے یہاں لڑکی پیدا ہوئی اور اس نے اس کو زندہ دفن نہیں کیا اور نہ اس کی اہانت کی اور نہ بیٹوں کو اس پر فوقیت دی تو اللہ تعالیٰ اس کو اس لڑکی کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا‘‘[1] اسی طرح سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص دو بچیوں ، دو بیٹیوں کی کفالت کرے یہاں تک کے وہ بلوغت کو پہنچیں، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملایا۔‘‘[2] فطرت پر پیدائش یاد رہے جس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو یہ لڑکی عطا کرتا ہے اس وقت یہ ہر قسم کے گناہوں اور معصیت سے ناواقف ہوتی ہے گویا خوبصورت غیر مسطور سفید کاغذ ہوتی ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہر بچہ (لڑکا ہو یا لڑکی) فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے لیکن پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی ، عیسائی اور مجوسی وغیرہ بناتے ہیں۔‘‘[3]یعنی کہ وہ بچی پاکیزہ دل لے کر آتی ہے پھر یہ والدین ہوتے ہیں جن کا کردار ، تربیت ، اثرات اولاد پر مرتب ہوتے ہیں اور اگر وہ اس کی فطرت کے مطابق نشوونما نہیں کرتے تو پھر یہی بچیاں پورے معاشرے کے لئے فتنے کے باعث بن جاتی ہیں۔ ذمہ داری پیدائش کے بعد ان بچیوں کی تربیت کی ذمہ داری سب سے پہلے والدین پر عائد ہوتی ہے اور بچیوں کی صحیح پرورش پر اللہ تعالیٰ نے بے تحاشہ اجر رکھا ہے کیونکہ یہی بچیاں آنے والی نسلوں کی بنیاد ہوتی ہیں۔ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کوئی تین بیٹیاں رکھتا ہے اور وہ ان کی نگہداشت کرتا ہے اور ان کو تنگی اور خوشحالی میں صبر و تحمل سے برداشت کرتا ہے تو اللہ اس
Flag Counter