ہے کہ ایک کافر کی وجہ سے مسلمان ورثاء کے حصوں میں نقص واقع ہوجائے گا۔ اور دینی غیرت و حمیت کے منافی بھی ہے۔ بہرحال ان موانع کے ذریعے سے بھی عدل کو قائم کیا گیا ہےاور ظلم کے دروازوں کو بند کردیاگیا ہےتاکہ کسی اعتبار سے غیر مستحق شخص وارث نہ بن سکے۔ عدل کا اگلا مرحلہ اب تک تو تقسیمِ وراثت کے حوالے سے ضروری امور کا ذکر ہوا جوکہ عین عادلانہ ہیں۔ لیکن تقسیم وراثت سے قبل شریعت میت کے حوالے سے حسن سلوک کا حکم دیتی ہےجوکہ میت کا حق ہے اور اس میں میت کے ساتھ عدل کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ میت کی تدفین کا انتظام میت کی تدفین کا انتظام کیا جائے گا ،اور ورثاء میں سے کوئی اس کے خرچ کا ذمہ لے لے تو یہ اس کے لئے باعث اجر ہے لیکن واجب نہیں۔ورنہ میت کے مال سے ہی اس کا سارا خرچ ہوگا۔البتہ اگر میت نے مال نہیں چھوڑا تو اب ورثاء پر اپنی آمدنی سے تدفین کے انتظام کو سنبھالنا واجب ہے۔شریعت کے اس حکم میں میت اور اخلاف دونوں کے ساتھ ہی عدل کا پہلو موجود ہے۔اس لئے کہ انتظام و انصرام کو نہ ہی اخلاف کے ساتھ وجوبی طور پر مخصوص کیا گیا ہے کہ بہر صورت و ہی تدفین کا خرچ برداشت کریں اور میت کے مال سے کچھ خرچ نہ کیا جائےایسا ہرگز نہیں۔ اور نہ ہی انہیں بہر صورت بری کردیا گیا ہے کہ اگر میت کے ترکہ میں کچھ بھی نہیں تو بھی یہ بری ہیں ایسا بھی نہیں ہے۔ یہ تفصیل مکمل طور پر تمام اعتبارات سے عدل پر مبنی ہےکیونکہ کسی ایک کے ساتھ بہر صورت خرچ کا ذمہ لازم کردیا جائےتو یہ ناانصافی ہوگی ،بہرحال میت کی تدفین و تکفین کے انتظام سے پہلے وراثت کی تقسیم نہیں کی جاسکتی۔ میت کے قرض کی ادائیگی میت کی تقسیم سے قبل دوسرا اہم ترین مرحلہ یہ ہے کہ میت کے ذمے جو قرض ہےاسے ادا کیا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |