جیسی مختلف ذمہ داریاں اپنے کاندھوں پر لئے ہوئے ہوتا ہے،اور اب دنیا کی دیکھا دیکھی محض دنیاوی حرص و طمع کی بنیاد پر یا اپنی ان مذکورہ ذمہ داریوںکو صحیح طور پر نبھانے کی دوڑمیں بسا اوقات وہ ناجائز راہوں کا انتخاب کرلیتا ہے،مثلاً چوری ،ڈکیتی ، جوا، سود خوری وغیرہ ۔ چونکہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے مال کمانا اس کی ضرورت ہے اس لئے حلال و حرام کی تمییز کئے بغیر کثرت مال کی حرص اپنے اندر پیدا کرلیتا ہے۔اور ان گناہوں کا مرتکب ہوجاتا ہے۔ حل : اس قبیل کی برائیوں کا حل یہ ہے کہ ہمارا مقصد صرف ذمہ داریوں کا پورا کرنا ہو نہ کہ زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنا۔اس لحاظ سے ہمیںاپنی جائز ضروررتوں کا تعین کرنا چاہئے۔ اور کسب حلال کوحیثیت دینی چاہئے۔مسلمان ہونے کی حیثیت سے پر عزم ہونا چاہئے کہ کوئی حرام راہ اختیار نہیں کروں گا۔اور شریعت میں موجود اس کی حرمت کو ملحوظ خاطر رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا تھا:’’ إنه لا يربو لحم نبت من سحت إلا كانت النار أولى به‘‘[1]یعنی : جوبھی گوشت کا ٹکڑا حرام سے پرورش پاتا ہے وہ جہنم کا ہی مستحق ہے۔ فراغت ،وقت کا ضیاع جیسا کہ کہا گیا کہ کسی حد تک جوانی غفلت کی عمر بھی ہے ،نوجوان کچھ اس طرح کے بھی ہیںجو شاید اپنی جوانی کو بہت مصروف گزار رہے ہوں ،لیکن حقیقت میں وہ اپنی جوانی کی قیمتی عمر کو ضائع کررہے ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ ان کی جوانی جن کاموں میں مصروف ہونی چاہئے وہ خود کو ان کاموں میں مصروف نہیں کرتے۔ایسے لوگوں کواپنی اصل ذمہ اریوں کا تعین کرکے اپنا وقت صحیح مصرف میں صرف کرنا چاہئے۔ بعض ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو کسی قسم کی مصروفیت کے بغیر کلی طور پر اپنی جوانی کے شب و روز کو ضائع کررہے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور اس نعمت کی قدر کرنی چاہئے اور یاد رکھنا چاہئے کہ اس نعمت کے بارے میں ان سے پوچھا جائے گا۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |