Maktaba Wahhabi

117 - 453
اوقات تمہارے لئے پردہ کے وقت ہیں ۔‘‘ مکان کے باہر کھڑے ہوکر آوازیں دینا: آپ کسی سے ملنے جائیے، تو اسے باہر کھڑے ہوکر زور زور سے آوازیں دینا اسلامی نقطہ نگاہ سے ناشائستگی ہے۔ قرآن کہتا ہے: [اِنَّ الَّذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَاۗءِ الْحُـجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ ] [الحجرات4] ترجمہ:(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ہم احادیث اور مستند تاریخ کی کتابوں میں پڑھتے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دروازہ ناخنوں سے آہستگی کے ساتھ کھٹکھٹاتے تھے۔ [1] آدابِ مجلس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدابِ مجلس کا بھی تعین اور توضیح فرمادی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مجلس میں جاؤ تو لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے بیٹھنے کی کوشش نہ کرو، محدثین نے مستقل باب باندھا: ’’باب: یجلس الرجل حیث انتھیٰ‘‘ ’’ آدمی کو وہیں بیٹھ جانا چاہئے جس جگہ مجلس ختم ہوتی ہو۔‘‘ یہ جو آج کل آپ دیکھتے ہیں کہ محفل سے کوئی عارضی طور پر اٹھ جائے، توواپس آکر وہی اس جگہ بیٹھنے کا حقدار ہوتا ہے۔ یہ خیال نہ کیجئے کہ یہ بات آج کل کی تہذیب کی پیداوار ہے۔ یہ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اذا قام الرجل من مجلسہ ثم رجع ھو احق بہ‘‘[2] ’’جب کوئی آدمی مجلس سے اٹھ جائے، پھر لوٹے تو وہی اُس کا زیادہ حقدار ہے۔‘‘
Flag Counter