Maktaba Wahhabi

426 - 453
اسلام میں ناشکری نہیں کرنا چاہتی ہوں،تو آپ نے اس سے پوچھا: أتردین حدیقتہ علیہ۔۔ یعنی کیا تو اس کا باغ اس کو واپس کرنے کو تیار ہے ؟ اس نے جب ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خاوند (ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ) کو بلواکر فرمایا: اقبل الحدیقۃ و طلقھا تطلیقۃ یعنی اپنا باغ لے لو اور اس کو چھوڑ دو۔[1] خلع کے حوالے سے چند امور قابل غور ہیں۔ ۱۔یہ عورت کے مطالبہ پر ہوگا۔ ۲۔ وہ حق مہر واپس کریگی۔ ۳۔اس میں رجوع نہیں ہوسکتا۔ ۴۔اس کا نفاذ حکومت کی طرف سے ہوگا، یا پنچائیت بلاکر کروایاجائے۔ ۵۔خلع کی عدت ایک ماہ ہے۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ’’ خلع حاصل کرنے والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔‘‘[2] یہ تمام امور اس بات کو واضح کرتے ہیںکہ خلع کی حیثیت طلاق نہیں بلکہ فسخ نکاح ہے۔ شادیاں ٹوٹنے کے اسباب: ہمارے معاشرے میں اکثرشادیاں جو ناکام ہوجاتی ہیں اور ان کا انجام خلع یا طلاق کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں جنہیں چند ایک جو زیادہ اہم ہے اس کی طرف نشاندہی کی جاتی ہے۔ (1) رشتہ کرتے وقت معیار دین کو نہ بنایا جانا عام طور پر رشتہ کرتے وقت یہ تو معلوم کیا جاتا ہے کہ لڑکا کہاں ملازمت کرتا ہے ؟ کتنا کماتا ہے؟ گھر اپنا ہے کہ نہیں اور اگر ان سوالات کے جواب مطمئن ہوتے ہیں تو رشتہ کردیتے ہیں ، لیکن لڑکے کا دینی معاملہ کیسا ہے ؟ عقیدۃ ً و عملاً
Flag Counter