خلافت عثمانیہ جیسی بھی تھی لیکن کفر کے لئے ایک مجدار [1]کی حیثیت رکھتی تھی ، سلاطین ترکی جیسے بھی تھے لیکن امت مسلمہ کے لئے سایہ رحمت تھی اورکفر کو ڈراتے تھے اسی لئے دشمن نے صرف خلافت کی قوت ختم کرنے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ خلافت کو بھی سطح زمین سے محو کیا اور مصطفی کمال اتاترک کو مختار مطلق بنا دیا ۔ جب 1945م میں جنگ عظیم دوم اپنے اختتام کو جا پہنچی تو برطانیہ اور فرانس معاشی لحاظ سے بہت کمزور ہو چکے تھے تو انہوں نے مذکورہ بالا ممالک کی قیادت کرنے کے لئےامریکہ کو دعوت دی اور امریکہ نے ان کی دعوت کو لبیک کہا اور ان ممالک کے سرخ و سفید کا مالک بن بیٹھا۔ اس میں شک نہیں ہے کہ امریکہ ،برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مقاصد استعار اور اس کے اہداف میں متفق تھا لیکن عملاً امریکہ نے ایک نئی سیاست شروع کی اور وہ فوجی اور سیاسی انقلاب برپا کرنے کا طریقہ اور اسی ضمن میں سوریا ، مصر ، ایران اور ترکی کے انقلابات برپا ہوئے۔ امریکہ نے دوسرا کام یہ کیا کہ ملکوں کو اآپس میں لڑانا شروع کیا اور پھر دونوں کو اسلحہ بیچتا رہا اور جانیں لوٹتا رہا۔ امریکہ اپنے سے پہلے کے مستعمرین سے بہت کچھ سیکھ چکا تھا اس لئے اس نے ایکتیسراراستہ اختیار کیا اور وہ یہ کہ اس نے سوچا کہ کسی ملک کو کچلنے کے لئے بہت سے اخراجات اور اموات کو برداشت کرنا پڑتا ہے کیوں نہ کیا جائے کہ اس قوم اور ملک کے کچھ لوگ خرید کر عین وہ اہداف ان کے سپرد کئےجائیں جو ہم چاہتے ہیں تو خرچہ بھی نہیں کرنا پڑے گا اور اہداف بھی آسانی سے حاصل ہونگے اور ہم سے نفرت بھی نہیں بڑھے گی۔ اور پھر ایسا ہی کیا اور وہ اس میں کامیاب رہی۔ ان تین اسالیب کو ملا کر "لعبۃ الامم" کہا جاتا ہے ۔ یعنی قوموں سے کھیلنا ۔ مغربی ثقافت کی یلغار سیاسی یلغار کے بعد ثقافتی یلغار کا ہونا ایک طبعی امر ہے ۔اور دشمن کی سیاسی یلغار کا حقیقی ہدف بھی یہی تھا۔ امت مسلمہ پر پہلے بھی بہت سی سیاسی یلغار یں آچکی ہیں لیکن کچھ اسباب اور وجوہات کی وجہ سے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |