اس کے برعکس پچھلے چند سالوں سے دینی مزاج رکھنے والے افراد نے قرآنی آیات کو رنگ ٹون کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا ہے ،حالانکہ ایسا کرنا بھی صحیح نہیں ہے ،عصر حاضر کی متعدد فتوی کمیٹیوں نے اس کی حرمت کا فتوی دیا ہے جن میں مفتیٔ مصر ،سعودی عرب کے کبار علماء ،اور رابطہ عالم اسلامی کی اسلامی فقہ اکیڈمی قابل ذکر ہے ، کیونکہ اس میں قرآن کی بے حرمتی کا پہلو پایا جاتا ہے جیسے بیت الخلا ء میں فون آجائے یا لہوولعب کے اڈے پر رِنگبجنے لگےاسی طرح اگر رنگ دیتے وقت فون اٹھالیاجاے تو بسااوقات آیت منقطع ہوکر رہ جاتی ہے ،یا الفاظ ادھورے رہ جاتے ہیں جس سے معنی کچھ کا کچھ ہوجاتا یا مبہم رہ جاتا ہے ، اگر ایک آدمی سنجیدگی سے غور کرے تو اسے خود سمجھ میں آجاے گا کہ واقعی اس سے قرآنی آیات کی بے حرمتی ہوتی ہے، کوئی عقل مند آدمی یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ اس میں قرآنی آیات کی تعظیم وتکریم ہے جبکہ ہمیں حکم ہے کہ قرآنی آیا ت کی تعظیم وتکریم کریں، کیونکہ یہ ہمارے خالق ومالک کا کلام ہے جو ہماری ہدایت کے لیے اترا ہے۔ موبایل فون میں باہمی ربط کا دوسرا طریقہ مختصر پیغام رسانی ہے جسے انگلش میں Short Message Service کہا جاتا ہے۔ اس کا مخفف S.M.Sہے پیغام رسانی کا یہ ذریعہ نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہے اس طریقہ کو استعمال کرتے وقت درج ذیل نکات کو مدنظر رکھیں : (1) ضروری پیغام( Message )ہی ارسال کریں : فضول اور خواہ مخواہ SMS مت کریں ، ہمارے ہاں فضول میں SMS کرنے کی بیماری اس قدر عام ہوچکی ہے کہ ایک ہی Messageکئی لوگوں کی طرف سے بار بار وصول ہوتاہے۔ (2) موقع کی مناسبت سے میسج بھیجیں : اپنے دوستوں جاننے والوں ، عزیز رشتہ داروں کو موقع کی مناسبت سے SMS بھیجیں ، مثلاً : عیدمبارک، رمضان المبارک کی آمد، شادی بیاہ پر خوشی کے اظہار اور غمی کے مواقع پر تعزیت وغیرہ کے Messageبھیجے جاسکتے ہیں ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |