کو خوش آمدید کہتے ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے اور اپنی نشست کے پاس بٹھاتے یہاں تک کہ وہ مرض الموت کے وقت گھر میں داخل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خوش آمدید کہا اور آپ رضی اللہ عنہا کی پیشانی پر بوسہ دیا۔[1] والدین سراپامحبت ، شفقت ، حفاظت ، دل جوئی ، قربانی کا پیکر ہوتے ہیں اور یہ والہانہ جذبات اپنی بچیوں کے لئے رکھتے ہیں جو ان کے مستقبل میں ان کی شخصیت کی تعمیر میں اہم بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر انہی بنیادی نکات سے لاپرواہی برتی جائے تو ایسی بچیاں ہی بغاوت پر سر ابھارتی ہیں جس کا نقصان پورے معاشرے کو اٹھانا پڑتا ہے ۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ اور کتنے ہی والدین ایسے ہیں جو نہ صرف اپنے جگر گوشوں کی تعلیم و تادیب کو نظر انداز کرتے ہیں بلکہ ان کے ہر جائز و ناجائز خواہشات میں ان کی معاونت کر کے انہیں دنیا و آخرت میں گمراہ اور بدبخت بنا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان کا احترام کر رہے ہیں حالانکہ وہ غلط تربیت کر کے ان کی تذلیل کر رہے ہوتے ہیں خود بھی ان اولادوں(خواہ بچہ ہو یا بچی) کے فوائد سے محروم رہتے ہیں اور انہیں بھی دنیا و آخرت کی سعادت سے محروم کر دیتے ہیں اگر آپ اس قسم کے بچوں کو جانچیں گے تو دیکھیں گے کہ عموماً یہ اپنے والدین کی غلط تربیت کی وجہ سے فساد کا شکار ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ذمہ داری کا یہ طوق والدین کے کندھوں پر رکھا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک اپنے ماتحت کے بارے میں جوابدہ ہے ۔‘‘[2] امانت میں خیانت… دشمن کو دعوت: ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ اے ایمان والو! نہ تو اللہ اور رسول کی امانت میں خیانت کرواور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اور تم ( ان باتوں کو) جانتے ہو۔ اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |