Maktaba Wahhabi

87 - 362
امت میں آخری زمانے میں ایسا گروہ ضرور آئے گا جو ان حرام چیزوں کو حلال سمجھے گا۔ اور اسے قیامت کے قریب ہونے کی نشانیوں میں سے ایک شمار کیا ہے۔ ان حرام چیزوں کو حلال سمجھنے سے مراد دوباتوں میں سے ایک ہے : ۱۔ ان امور کو حلال سمجھنے کا عقیدہ رکھنا کہ یہ چیزیں حرام نہیں ہیں ۔ ۲۔ ان حرکات کے ارتکاب کا عادی ہوجانا او ر ان کا لوگوں کے مابین ایسے پھیل جانا کہ نہ ہی دل ان پر انکار کریں اور نہ ہی زبان سے ان کا انکار کیا جائے۔ یہاں تک کہ لوگوں کو ان حرکات کا ارتکاب کرتے ہوئے ان کی حرمت کا احساس اور شعور بھی نہیں ہوگا۔ سیّدنا ابو عامر اور ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم اور شراب اور گانے بجانے کے آلات کو حلال سمجھیں گے۔ اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر چلے جائیں گے، چرواہے صبح و شام ان کے مویشی لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تووہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے : ’’ کل آنا۔ ‘‘ لیکن اللہ تعالیٰ رات ہی رات ان کو ان کی اس سرکشی کی وجہ سے ہلاک کردے گا۔ پہاڑ کو ان پر گرادے گا اوران میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے سور او ربندر کی شکل میں بگاڑ دیا جائے گا ۔‘‘ (بخاری ) آج کل کے اس دور میں بہت سارے اسلامی ممالک میں لوگ زنا اور شراب کے بارے میں انتہائی سستی کا شکار ہیں ۔ اور حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ قبحہ خانوں اور میکدوں کو قانونی تحفظ حاصل ہورہا ہے۔ اور سرکاری تقریبات میں زانیہ عورتوں کو پورے پروٹوکول کے ساتھ مدعو کیا جارہا ہے۔ جب کہ شراب کا معاملہ تو بہت ہی آگے بڑھ چکا ہے۔ اسلامی ممالک کی بڑی تجارتی منڈیوں میں اس کی دن دیہاڑے سرے عام خرید و فروخت ہورہی ہے۔ سیّدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter