Maktaba Wahhabi

51 - 362
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک میری امت میں ستائیس جھوٹے دجال ظاہر ہوں گے، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی اوران میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ ہوگا کہ وہ نبی ہے۔ بے شک میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (مسند احمد، طبرانی ) ماضی کے چند جھوٹے نبی : ماضی میں ان جھوٹے نبیوں کی ایک بڑی تعداد ظاہر ہوچکی ہے ؛ (ان میں سے ): ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری دور میں یمن میں اسود عنسی نے مرتد ہوکر نبی ہونے کا دعویٰ کردیا۔ اس کا مرتد ہونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پہلا مرتد ہونے کا واقعہ تھا۔ اس کے ساتھ جو بھی لڑاکے تھے وہ بھی(اس مرتد کے دفاع کے لیے ) حرکت میں آگئے۔ تین یا چارماہ کے عرصہ میں پورے یمن پر غالب آگیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کے مسلمانوں کی طرف ایک خط بھیجا، جس میں لوگوں کو اس سے جنگ کرنے کی ترغیب دی گئی تھی۔لوگوں نے آپ کی پکار پر لبیک کہا، اور اس جھوٹے شخص کواس کی بیوی کی مدد سے اس کے گھر میں قتل کردیا۔ اس جھوٹے نے اس بیوی کا پہلا شوہر قتل کردینے کے بعد اس سے جبری شادی کر لی تھی۔ یہ عورت اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والی تھی۔ اس ملعون کے قتل ہونے سے اسلام اور اہل اسلام پھر سے یمن پر غالب آگئے۔ اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک خط لکھا، مگر اس سے پہلے اسی رات آپ کے پاس آسمانوں سے خبر پہنچ چکی تھی ؛ اور آپؐ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو بتادیا تھا۔ اس جھوٹے نبی کے ظاہر ہونے سے لے کر اس کے قتل ہونے تک تقریباً تین یا چار ماہ کا عرصہ یمن پر اس کا غلبہ رہا۔ ۲۔ طلیحہ بن خویلد الأسدی:کئی بار اس سے مسلمانوں کی جنگیں ہوئیں ۔ پھر یہ مسلمان ہوگیا، اوراچھا مسلمان ثابت ہوا، اورمسلمانوں کے لشکر سے مل کر جنگیں لڑیں ۔ جہاد میں بہت سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا، آخر کار معرکہ نہاوند میں شہادت پائی۔ ۳۔ مسیلمہ کذاب: ان ہی جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والوں میں سے ایک مسیلمہ کذاب تھا۔ اس کاگمان تھا کہ اندھیرے میں اس کے پاس وحی آتی ہے۔ سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے جناب
Flag Counter