Maktaba Wahhabi

270 - 362
لیے کہ آپ کو علم تھا کہ لوگ انہیں جھٹلائیں گے،او ران کی بات کی تصدیق نہیں کریں گے۔ بلکہ جب وہ اپنے ہاتھوں میں ایک بچہ لیے ہوئے جائیں گی تو لوگ ان پر تہمتیں لگائیں گے۔ آپ ان لوگوں میں مسجد میں عبادت کرنے والی عابدہ و زاہدہ خاتون تھی۔ جن کا تعلق خاندان ِ نبوت کے ایک دین دار گھرانے سے تھا۔ جب حاملہ ہوگئیں تو اسی وجہ سے موت کی تمنا کریں لگیں ، اگر انہیں اس حال پر پہنچنے سے پہلے موت آجاتی ؛ وہ پیدا ہی نہ ہوئی ہوتیں : ’’اتنے میں اسے نیچے سے ہی آواز دی کہ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آواز دی:) آزردہ خاطر نہ ہو، تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے۔اور اس کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے ترو تازہ پکی کھجوریں گرا دے گا۔ اب چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ۔اگر تجھے کوئی انسان نظر پڑ جائے تو کہہ ینا کہ: میں نے اللہ رحمان کے نام کا روزہ رکھا ہے۔ میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی۔ ‘‘ (مریم) یعنی کھاؤ اور پیو، پھر اپنے بچے کو اٹھا کر اپنی قوم کے پاس چلی جاؤ۔ اگر لوگوں میں سے کوئی ایک تجھے دیکھے تو منہ سے نہیں بولنا، بلکہ اشارے سے کہہ دینا میں نے اللہ کے لیے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے، (لہٰذا میں کسی سے بات نہیں کروں گی)۔ ’’اب حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام )‘‘ کو لیے ہوئے وہ اپنی قوم کے پاس آئیں ۔ سب کہنے لگے: مریم تو نے بڑی بری حرکت کی۔اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔‘‘ (مریم) حضرت عیسیٰ علیہ السلام گود میں گفتگو کرتے ہیں جب مریم علیہا السلام پر گھٹن بہت سخت ہوگئی ؛ اور قوم کی باتیں بہت گراں گزریں تو’’مریم نے اپنے بچے کی طرف اشارہ کیا۔‘‘کہ اس بچے سے بات کرو، (یہ خود تمہیں جواب دے گا)اس پر وہ سب کہنے لگے :’’ لو بھلا ہم گود کے بچے سے باتیں کیسے کریں ؟‘‘ یعنی تم کیسے اشارہ کرتی ہو کہ بچے سے بات کرو، جو دودھ پیتا بچہ ہے جسے کسی چیز کی
Flag Counter