Maktaba Wahhabi

243 - 362
رکھے ہیں ۔سابقہ کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ مسیح دجال احد کے پیچھے دلدلی جگہ پر اترے گا۔ اس کا لشکر وہاں پر پڑاؤ ڈالے گا۔جو کہ جبل ثور کا آخری کونہ سمجھا جاتا ہے۔ اس علاقے میں چھوٹے چھوٹے سرخ پہاڑ ہیں ، جو بھی انہیں دیکھتا ہے، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد آجاتی ہے۔ سیّدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ کے دجال اور جساسہ کے ساتھ ملاقات کے قصہ میں ہے: دجال نے حضرت تمیم داری اور ان کے ساتھیوں سے کہا تھا: ’’ عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے گی، پس میں نکلوں گا اور میں زمین میں چکر لگاؤں گا؛ اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور مدینہ طبیہ کے علاوہ۔ کیوں کہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لیے حرام کردیا گیا ہے اور جب بھی میں ان میں سے کسی ایک بستی میں داخل ہونے کی کوشش کرو ں گاتو ایک تلوار لٹکائے ہوئے فرشتہ میرا استقبال کرے گا، اوراس سے مجھے روکا جائے گا؛ اور اس کی ہر گھاٹی پر فرشتے پہرہ دار ہوں گے ۔‘‘ (مسلم) دجال کے بعض فتنے اس کی فتنوں میں سے سیّدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس[ دجال ] کے ساتھ جنت او رجہنم ہوں گے ۔‘‘ ( مسلم) اور فرمایا: ’’بے شک اس کے ساتھ آگ او رپانی ہوں گے؛ اس کا پانی جہنم کی آگ ہوگا؛ او راس کی آگ ٹھنڈا پانی ہوگا ۔‘‘ (متفق علیہ) سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں خوب جانتا ہوں کہ دجال کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی نہریں ہوں گی، ان میں سے ایک کا پانی دیکھنے میں سفید ہوگا اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی۔ پس اگر کوئی آدمی اس کو پا لے تو اس نہر میں جائے جسے بھڑکتی ہوئی آگ تصور کرے اور آنکھ بند کر کے اپنے سر کو جھکائے؛ پھر
Flag Counter