Maktaba Wahhabi

239 - 362
ہوگا ؛اور دوسرا نفاق کا خیمہ جس میں ایمان نہیں ہوگا۔ پس اگر تم اس وقت ہو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کا انتظار کرو۔‘‘ (ابو داؤد) تیس دجالوں کا خروج سیّدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تیس جھوٹے دجال نکلیں گے ان میں آخری کانا دجال ہوگا جس کی بائیں آنکھ کانی ہوگی۔‘‘ (مسند احمد، ابن حبان) دجال کیسے نکلے گا ؟ جناب تمیم داری رضی اللہ عنہ والی روایت میں دجال اور جساسہ کا قصہ گزر چکا۔ یہ کہ ابھی تک وہ بحری جزیروں میں سے ایک جزیرے میں قید ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وہ زندہ تھا۔وہ جسمانی لحاظ سے بہت بڑا انسان ہے۔ اسے جناب تمیم داری رضی اللہ عنہ نے دیکھا تھا؛ ان کے ساتھ تیس افراد دیگر بھی تھے۔ انہوں نے اسے دیکھا تھا کہ وہ زنجیروں میں بندھا ہوا ہے۔ اور ان کے مابین ایک طویل مکالمہ بھی ہوا تھا۔ اور اس نے ان لوگوں کو بتایا تھا کہ وہ دجال ہے، اور وہ عنقریب ایک غصہ دلانے والی چیز کی وجہ سے نکلے گا جو اسے غضبناک کرے گی اور زنجیریں ٹوٹ جائیں گی۔ اس کے نکلنے کا سبب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ابن صیاد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملاقات ہوگئی ؛تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے ایسی بات کہی جو اسے غصہ دلانے والی تھی، پس وہ اتنا پھولا کہ راستہ بھر گیا؛ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں یہ خبر مل چکی تھی؛ تو انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! آپ نے ابن صیاد کے بارے میں کیا ارادہ کیا تھا؛ کیا تو نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ دجال کسی پر غصہ کرنے کی وجہ سے ہی نکلے گا۔‘‘ (مسلم) زمین میں اس کی تیز رفتاری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کی تیز رفتاری کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: ’’ان بادلوں کی طرح ہوگی جنہیں ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں ۔‘‘ (مسلم)
Flag Counter