پھر یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ امام بخاری اور مسلم نے مہدی کی صفات والی احادیث ضرور روایت کی ہیں جیسا کہ اس سے پہلے گزر بھی چکا ہے مگر ان میں مہدی کے نام کی وضاحت یا صراحت نہیں ہے۔ ۳۔ ہم نہیں چاہتے کہ مہدویت کے دعویداروں کا دروازہ کھول دیں ؟ جواب : …جب ہم کسی معاملے کو شرعی ضابطوں میں مقید کردیتے ہیں تو ایسا دروازہ نہیں کھلتا، پس مہدی کی خاص پیدائشی نشانیاں ہیں ، اور وہ خاص حالات ہوں گے جن میں مہدی کاظہور ہوگا۔ جیسے کہ پہلے بیان کیا جاچکاہے۔ یہ نشانیاں صرف ایک ہی آدمی پر برابر آئیں گی۔ آخر میں …کیا مہدی پر ایمان رکھنا یہ معنی رکھتا ہے کہ ہم عمل اوردعوت ترک کرکے بیٹھ جائیں ؟جب کہ خیر و شر کی کشمکش جاری ہے، فساد عام اور پھیلا ہواہے اور بہت سارے ملکوں میں خیر کی دعوت بہت ہی کمزور پڑگئی ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سارے مسلمانوں کے دلوں میں مایوسی اور نا امیدی پیدا ہوچکی ہے۔ اب وہ مہدی کا انتظار کرنے لگے ہیں تاکہ وہ انہیں فتح و نصر ت کی طرف لے کر جائے۔ اس کے ساتھ ہی یہ لوگ دعوت وعمل ترک کرکے بیٹھ گئے ہیں ۔ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے بالکل خاموش ہیں اور علم کی طلب اور اس کی نشرو اشاعت سے کمزور پڑگئے ہیں ۔ بلکہ تجارت، عمل اور تعمیر و ترقی میں بھی تقریباً ان کا یہی حال ہے۔ اور ان میں سے کوئی ایک اپنے جی میں کہتا ہے : معاملہ اس سے زیادہ قریب تر ہے ؛ یہ زمانہ ظہور مہدی کا زمانہ ہے۔ اورقیامت کی نشانیوں کے بارے میں وارد احادیث میں مبشرات کے ساتھ برتاؤ کا شرعی طریقہ کار یہ ہے : ٭ احادیث مہدی۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے دین کی نصرت کریں گے۔ ٭ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان جنگوں کی احادیث اوران پر مسلمانوں کی فتح کی مبشرات۔ ٭ مسلمانوں اور عیسائیوں میں جنگوں کے بارے میں احادیث اور مسلمانوں کی فتح کی بشارتیں : ان کے ساتھ برتاؤ ایسے ہوگا کہ ہم جان لیں یہ نشانیاں مسلمانوں کے لیے خوشخبری اور سرور کا باعث ہیں ۔ جس میں ان کو صبر کی تلقین ہے، او رخوشخبری ہے کہ یہ دین اللہ کے فضل سے محفوظ و منصور دین ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی ہم وہ کچھ بھی کریں گے جس کا ہمیں شریعت نے حکم دیا ہے۔ دین کی نصرت، اسلامی سرحدوں کا دفاع ؛ جہاد فے سبیل اللہ قائم کرنا، اسلام کے پرچم کی سر بلندی کے لیے لڑنا۔ ہم مایوس ہوکر نہیں بیٹھیں گے کہ آسمانوں سے مدد |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |