اور فرمان الٰہی ہے: ’’کیا ہم نے انہیں امن والے حرم میں ٹھکانہ نہیں دیا۔‘‘ (القصص:۵۷) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ’’جو کوئی اس میں ظلم کے ساتھ الحاد پھیلانے کا ارادہ بھی کرے گا، ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے۔‘‘(الحج: ۲۵) اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہاتھی والوں سے اس گھر کی حفاظت فرمائی؛ جب کہ اس وقت اہل مکہ کافر اور مشرک تھے؛ تو پھر یہ آدمی بیت اللہ پر کیسے مسلط ہوگا، جب کہ وہ مسلمانوں کا قبلہ ہے ؟ جواب :… اولاً : بیت اللہ قرب قیامت تک حرم والا ہی رہے گا۔ نہ کہ قیامت قائم ہونے اوردنیا کے ختم ہونے تک۔ اس آیت میں یہ امت قیامت قائم ہونے تک باقی رہنے کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لیے کہ یہ آیت اس زمانے کے حالات بیان کررہی ہے جب وہ امن والا شہر تھا۔ ثانیاً : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جانب اشارہ دیا ہے کہ یہاں کے رہنے والے اس گھر کو یعنی حرم کو(حل)حلال سمجھ لیں گے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک آدمی (امام مہدی ) کی بیعت حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان میں کی جائے گی اور اس گھر کو نہیں حلال سمجھیں گے مگر یہاں کے رہنے والے۔ جب وہ اس کو حلال سمجھنے لگیں تو پھر عربوں کی ہلاکت کا مت پوچھیں پھر اس کے بعد حبشہ آئیں گے، وہ اس گھر کو ایسے خراب کریں گے کہ اس کے بعد کبھی بھی آباد نہیں ہوگا۔ اوروہی لوگ اس کا خزانہ نکالیں گے۔‘‘ (مسند احمد) یہ بات درست ہے کہ اصحاب فیل کے زمانے میں اہل مکہ کفار تھے، مگر وہ اس گھر کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ وہ اس کو حلال نہیں سمجھتے تھے،تو اللہ تعالیٰ نے ابرہہ اور اس کی قوتوں کو اہل مکہ تک پہنچنے سے روک لیا۔جب کہ ذو سویقتین اس گھر کو اسی وقت منہدم کر پائے گا جب یہاں کے رہنے والے اس کی حرمت کا پاس نہیں کریں گے۔ اور اس گھر میں گناہوں پر جرات کریں گیاور اس کی شان کا اہتمام نہیں کریں گے۔ جب وہ اللہ کے گھر کا خیال کرنا اور اس کی تعظیم کاپاس کرنا ترک کردیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرنا ترک کردیں گے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |