’’اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ درندے انسانوں سے باتیں کریں گے۔ اور یہاں تک کہ اس کے کوڑے کا کونا باتیں کرے گااس کے جوتے کا تسمہ باتیں کرے گاا ور اس کی ران اسے خبر دے گی کہ اس کے بعد اس کے اہل خانہ نے کیا کیا ۔‘‘ (ترمذی) وحشی درندوں سے مراد جنگلی درندے ہیں جیسے شیر، بھیڑیا اور ہر چیز پھاڑ کرنے والا جانور۔ یہ عمومی طور پر انسانوں سے بات چیت ہوسکتی ہے، اس میں مومن اور کافر کی کوئی تمیز نہیں ۔ انسان کے ساتھ اس کے کوڑے کا باتیں کرنا اور ران کا اس کو خبر دینا کہ اس کے بعد اس کے اہل خانہ نے کیا کیا یہ دو نشانیاں ایسی ہیں جو ابھی تک پیش نہیں آئیں لیکن ایسا ضرور ہو کر رہے گا۔ اس لیے کہ ان کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کی طرف سے دی ہے۔ بعض محققین کا کہنا ہے کہ کوڑے کا کلام کرنا، تسمے کا باتیں کرنا اورران کا خبر دینا اس سے مقصود ہمارے اس دور میں نئی نئی ایجادات ہیں جیسے موبائل فون، پیغام رسانی کے ذرائع اور دیگر اس قسم کے وسائل نشرو اشاعت و ذرائع ابلاغ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حدیث اپنے ظاہری الفاظ کے مطابق ہی پوری ہوگی اور ایسا وقت ضرور آئے گا جب یہ چیزیں انسانوں کی طرح باتیں کریں گی۔ واللہ اعلم۔ چوپائے کا کلام کرنا: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیش آچکاہے۔ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایک اعرابی کسی شہر کے نواح میں اپنی بکریاں چرا رہا تھا، کہ اچانک ایک بھیڑیا آیا ؛ اوراس کے ریوڑ سے ایک بکری اٹھاکر لے گیا۔ اعرابی نے اس بھیڑیے کو پالیا اور اس سے بکری چھڑا لی۔ اور اسے مار |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |