Maktaba Wahhabi

54 - 146
ہاں محبت ربی۔ رحم بن کر بندہ نوازی کرتی ہے۔ ہاں محبت سبحانی۔ غفران بن کر اپنے غلاموں کو خلعت نجات پہناتی ہے۔ ہاں محبت الٰہی رحمت کو محبت کا تاج پہناتی ہے اور بندہ خاک نشین کو تخت رضوان پر بلند کرتی ہے۔ ﴿سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ﴾ پر مکرر غور کرو کہ محبت کی ابتداء ہمارے مالک کی جانب سے ہوئی ہے۔ محبت خود ان بندوں کی بن جاتی ہے، محبت کا انتفاع انہی کو حاصل ہوتا ہے۔ محبت کسے کہتے ہیں ؟ ۱۔ دلِ سالم کی میلِ دائم کا نام محبت ہے۔ ۲۔ محبوب پر تمام پیاری چیزوں کے نثار کا نام محبت ہے۔ ۳۔ حاضر و غائب میں محبوب کی موافقت کا نام محبت ہے۔ ۴۔ اپنی گمشدگی میں اصابتِ محبوب کا نام محبت ہے۔ ۵۔ مرادِ محبوب پر ایثار قلب کا نام محبت ہے۔ ۶۔ محبت خمار ہے اور اس خمار کا مداوا دیدارِ یار ہے۔ ۷۔ جاں نثاری کا نام محبت ہے۔ ۸۔ محبت وہ سفر ہے جو خودی سے محبوب کی جانب کیا جاتا ہے۔ ۹۔ محبت وہ ہے کہ جفا و عطا کا اثر اسے کم و بیش نہیں کرسکتا۔ ۱۰۔ محبت وہ ہے کہ شکوہ کو زبان پر۔ اعتراض کو دل میں ، نقص کو آنکھ میں آنے کی اجازت نہ دے۔ ۱۱۔ محبت عبودیت ہے۔ محبت غلامی ہے۔ محبت خود فراموشی ہے۔ محبت خود اپنے ساتھ عداوت ہے۔ ۱۲۔ محبت وہ ہے جس کی ذلت عزت سے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔ ۱۳۔ محبت وہ ہے جس کی عزت ہر ایک ذلت سے لا پرواہ کر دیتی ہے۔
Flag Counter