Maktaba Wahhabi

47 - 146
سمندر کی سب سے زیادہ گہرائی کی تہہ میں پڑی ہوئی ادنیٰ شے کو بھی دیکھ رہی ہے۔ اللہ کی سمع جو تحت الثریٰ کے نیچے پہاڑ کی غار کے اندر والے کیڑے کی جو ہنوز پتھر کے اندر مخفی ہے کی آواز کو بھی سننے والی ہے، بے شک ہم سے قریب ہے۔ گو وہی قرب ہم کو اس سے ھاصل نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اس قرب کے مدراج بھی بتلائے ہیں ۔ ۱۔ ﴿اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ﴾ (البقرۃ: ۲۱۴) ’’خبردار! تحقیق اللہ کی مدد نزدیک ہے۔‘‘ جب انسان وسائل دنیوی سے محروم ہو جاتا ہے اور اسبابِ عادی (عادیہ) کو اپنے خلاف پاتا ہے تو دل شکستگی کے ساتھ بے اختیار بول اٹھا کرتا ہے: ﴿مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ﴾ ’’اللہ کی مدد کہاں ہے؟‘‘ اسی وقت قدسی کلام اسے ہدایت کرتا ہے کہ اللہ کی مدد تو قریب ہے۔ یہ قرب کا ایک درجہ ہوا جو نصرت و یاوری کی شکل میں تجلی ہوتا ہے۔ ۲۔ ﴿اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (الاعراف: ۵۶) ’’اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں سے قریب تر ہے۔‘‘ احسان کسے کہتے ہیں ۔ اس کے معنی حدیث جبریل علیہ السلام میں بتائے گئے ہیں ۔ ((اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ وَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ)) (مشکوٰۃ) ’’اللہ کی عبادت کر، گویا تو اسے دیکھتا ہے اور یہ نہیں کہ تو اسے دیکھ رہا ہے تو وہ تجھے ضرور دیکھتا ہے۔‘‘ آیت بالا میں بتایا گیا ہے کہ رحمت الٰہیہ ان بندوں سے قریب ہے جو عبادت الٰہی حظ وافر تعقل کامل اور اعتمادِ محکم سے مشغول رہنے والے ہیں ۔ ۳۔ ﴿اِنَّہٗ سَمِیْعٌ قَرِیْبٌ﴾ (سباء: ۴۹) ’’میرا رب قریب ہے اور میری دعا قبول فرماتا ہے۔‘‘
Flag Counter