Maktaba Wahhabi

122 - 146
خود بھی فاعل ہے اور اس لیے چند ائمہ رحمہ اللہ نے اسم کاف اور چند نے اسم کَافِیْ تحریر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کافی ہے۔ اسی نے ﴿اِنَّا کَفَیْنٰکَ الْمُسْتَہْزِئِ یْنَ﴾ (الحجر: ۹۵) ’’آپ سے جو لوگ مسخرا کرتے ہیں ان کی سزا کے لیے ہم کافی ہیں ‘‘ کا وعدہ پورا فرما کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کفائت کا جلوہ نمودار کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دشمنوں کو ﴿کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا بَیْنِیْ وَ بَیْنَکُمْ﴾ (الرعد: ۴۳) (مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ ہی گواہی دینے کافی ہے) فرما دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خود اعداء کے دلوں میں محبت ڈال دیتا۔ دل ہی دل میں یہ محبت بڑھاتا اور بالآخر وہی اعدائِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فدائی و شیدائی بن کر حاضر دربار پر انوار ہو جاتے ہیں ۔ ہاں اللہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ تمام مخلوقِ اولین و آخرین کا حساب الگ الگ ہر شخص اور پھر ایک ہی وقت کے اندر ایسی آسانی سے لے لے گا جیسا کہ ہر شخص کو اپنی حکمت سے الگ الگ ہر ایک کو ایک ہی وقت کے اندر رزق بھی پہنچاتا رہتا ہے۔ ﴿وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۴۷) (اور ہم ہی کافی ہیں حساب کرنے والے) فرمایا اسی کو شایاں ہے۔ اہل توحید اللہ تعالیٰ کی ولایت کو سب کی محبت و ولا سے زیادہ کافی سمجھا کرتے ہیں ۔ اہل توکل اللہ تعالیٰ ہی کو اپنا وکیل بنانا جملہ تدابیر سے کفایت کنندہ سمجھتے ہیں ۔ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے علم و بصر اور اطلاع و خبر کو اعمال صالحہ کی بجا آوری کے لیے یا افعال قبیحہ سے پہلو تہی کے لیے کافی وافی سمجھ کر دنیا کی جھوٹی راز داری یا ریا کاری سے بچے رہتے ہیں ۔ ﴿اَوَ لَمْ یَکْفِہِمْ اَنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْہِمْ﴾ (العنکبوت: ۵۱) ’’کیا انہیں یہ کافی نہیں کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرما دی جو ان پر پڑھی جارہی ہے۔‘‘
Flag Counter