Maktaba Wahhabi

120 - 146
استعانت غیر کا خیال عموماً مصیبت، بے چارگی، غمزدگی میں ہوا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم کو بتلا دیا ہے کہ ایسے اوقات و احوال میں استعانت من اللہ کا طریق کیا ہے۔ فرمایا: ﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ﴾ (البقرۃ: ۴۵) ’’صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔‘‘ مصیبت کے وقت انسان کو لازم ہے کہ قلب کی حفاظت کرے اور ان نعمتوں کو یاد کرے جو اس مصیبت کے مقابلہ میں بہت زیادہ اس بندہ کو حاصل ہیں ۔ زبان کی حفاظت کرے اور کوئی ایسا کلمہ یا قول زبان سے نہ نکلنے دے جو پروردگار کی ناپسندیدگی کا موجب ہو اور جب بہت ہی گھبراہٹ پیدا ہو تو نماز نافلہ کی نیت باندھ کر کھڑا ہو جائے اور پورے خضوع و خشوع سے قیام و قعود اور رکوع و سجود کو ادا کرے۔ امید ہے کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کی حالت میں نمایاں تبدیلی ہوچکی ہوگی۔ اضطراب و بے قراری، دور ہوگی۔ وقار و سکینہ اور اطمینان زبان پر قابو یافتہ ہوں گے۔ ﴿اِنَّ اللَّہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۵۳) (اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے) کا جلوہ نظر آجائے گا اور معیت الٰہی خود بخود جملہ امور کا انصرام و اہتمام ید قدرت سے لے گی اور حالت ﴿وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ﴾ سے مبدل شدہ ہوگی۔ ((اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَاِلَیْکَ الْمُشْتَکٰی وَبِکَ الْمُسْتَغَاثُ وَاَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ۔)) (حزب الاعظم) اس اسم سے تخلق حاصل کرنے والوں کو لازم ہے کہ جملہ امورِ دنیوی و دینی مادی اور روحی میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے استعانت کریں ۔ غیر اللہ کی استعانت و مدد شرک جلی ہے اور اکثر مسلمان شرک میں اس لیے آلود ہیں کہ ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن﴾ کے معنی نہیں سمجھتے اور سمجھنے پر مائل نہیں ہوتے۔
Flag Counter