Maktaba Wahhabi

449 - 645
گویا سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک محدود ہے۔ نہ آپ کو تبلیغ احکام کا شرف حاصل ہوا اور نہ ہی امت آپ سے نفع اندوز ہو سکی۔ جب کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے امت کو بڑا فائدہ پہنچا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دین اسلام اس وقت تکمیل کو نہیں پہنچا تھا اور ابھی ان کمالات کی تحصیل کا وقت نہیں آیا تھا جو بعد میں آنے والے لوگوں نے حاصل کیے۔ یہ امر محتاج بیان نہیں کہ جو شخص اپنی توجہات کو ایک ہی بات پر مرکوز کر دے، وہ اس کی نسبت بہتر ہو گا جس نے مختلف امور و اعمال کو اپنی نظر وفکر کی آماج گاہ بنا رکھا ہو۔ یہ ہے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت کی وجہ وجیہ! مگر معاملہ یہ ہے کہ نیکی کے جملہ اقسام افضلیت کے اس پہلو میں محصور و محدود نہیں ہیں ۔ یہ ایک موٹی سی بات ہے کہ صحابہ کرام میں سے جو لوگ ایمان و جہاد میں پیش پیش تھے، مثلاً حضرت حمزہ، علی، سعد بن مُعاذ، اُسَید[1]بن حُضیر رضی اللہ عنہم وہ ان لوگوں کی نسبت افضل تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت و نفع رسانی میں ان سے سبقت لے گئے تھے۔ مثلاً ابو رافع اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما ۔ بہر کیف یہاں سیدہ عائشہ و خدیجہ رضی اللہ عنہما کی افضلیت کی تفصیلات بیان کرنا مقصود نہیں ۔ اصلی مقصد یہ بتانا ہے کہ اہل سنت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تعظیم و تکریم اور محبت کے بارے میں متفق اللسان ہیں ۔ نیز یہ کہ جملہ ازواج مطہرات میں سے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آپ کو عزیز تر تھیں ؛ آپ ان سب میں سے بڑی عالم تھیں ۔ مسلمان بھی جملہ امہات المومنین رضی اللہ عنہم میں سے ان کا زیادہ اکرام و احترام ملحوظ رکھتے ہیں ۔ روایات صحیحہ میں موجود ہے کہ صحابہ دانستہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تحائف بھیجا کرتے تھے، کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت رکھتے ہیں ۔ اس کی حد یہ ہے کہ دیگر ازواج آپ کو رشک کی نگاہ سے دیکھنے لگیں اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بارگاہ نبوی میں بھیجا۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: آپ کی بیویاں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں عدل وانصاف کا تقاضا کرتی ہیں ۔‘‘تو آپ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے فرمایا:’’پیاری بیٹی! جس سے مجھے محبت ہے کیا تواسے محبت کی نگاہ سے نہیں دیکھتی؟‘‘سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیوں نہیں ! توآپ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:’’ تو اس سے محبت رکھیے۔‘‘[2]
Flag Counter