Maktaba Wahhabi

125 - 645
کہ ایسی قبیح بات اس کے ساتھ قائم ہو جسے اس نے اختیار کیا ہے۔ رب تعالیٰ کو کذب سے منزہ قرار دینے کا یہ طریق انہی لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو اہل اثبات ہیں ۔ معتزلہ اس طور پر رب تعالیٰ کو کذب سے منزہ قرار نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ان معتزلہ کے نزدیک رب تعالیٰ کا کلام اس کی ذات سے منفصل اور جدا ہے۔ سو جب یہ اہل اثبات ان معتزلہ سے یہ کہتے ہیں کہ دلیل تو صرف اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس کی ذات فی نفسہ قبائح کے ساتھ متصف ہونے سے منزہ ہونے پر اور قبیح فعل کرنے سے منزہ ہونے پر دلالت کرتی ہے، اور فعل وہ ہوتا ہے جو فاعل کے ساتھ قائم ہو۔اور رہی منفصل کی بات ؛ تو وہ فاعل کا مفعول ہوتا ہے نا کہ اس کا فعل اور تم لوگوں نے ایسی کوئی دلیل ذکر نہیں کی جو اس کے مفعولات میں وقوع کے امتناع پر دلالت کرے اور یہی محمل نزاع ہے اور ان لوگوں کی دلیل قدریہ پر ظاہری حجت ہے۔ ہفتم :....یہ کہ اس کا کلام جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے وہ اہل سنت کے نزدیک غیر مخلوق ہے۔ کیونکہ کلام صفت کمال ہے۔ لہٰذا لازمی ہے کہ رب تعالیٰ اس کے ساتھ متصف ہو۔ چاہے وہ یہ کہیں کہ اس کا اس کی قدرت و مشیئت سے تعلق نہیں اور وہ ایک معنیٰ ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ یا وہ قدیم حروف اور آواز ہے۔ یا وہ یہ کہیں کہ وہ اس کی قدرت و مشیئت کے متعلق ہے یا وہ غیر متکلم ہونے کے بعد متکلم ہے ۔ یا وہ ہمیشہ سے متکلم ہے جب چاہے۔ غرض ان سب اقوال کے مطابق کلام اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے اور کذب یہ نقص ہے جیسے اندھا پن، گونگا پن اور بہرا پن اور رب تعالیٰ اس بات سے منزہ ہے کہ اس کی ذات کے ساتھ نقائص قائم ہوں ۔ باوجود یہ کہ اس نے ایسی مخلوقات کو پیدا کیا ہے جو نقائص سے متصف ہیں ۔ سو وہ اندھا پن، گونگا پن اور بہرا پن پیدا کرتا ہے پر یہ امور اس کی ذات کے ساتھ قائم نہیں ہیں ۔ اسی طرح وہ کاذب میں کذب کو پیدا کرتا ہے لیکن یہ کذب خود اس کی ذات کے ساتھ قائم نہیں ۔ ہشتم:....یہ سوال شیعہ پر وارد ہوتا ہے، شیعہ کا عقیدہ ہے کہ: اﷲتعالیٰ دوسروں میں کلام پیدا کرتا ہے۔اندریں صورت کلام کا قیام اگرچہ دوسروں کے ساتھ ہوتا ہے مگر اسے اﷲ کا پیدا کردہ قرار دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ شیعہ یہ بھی کہتے ہیں کہ:’’ جو کلام بندوں سے صادر ہوتا ہے وہ خد اکا کلام نہیں اور اس کا پیدا کردہ بھی نہیں ۔‘‘جب ان کے نزدیک یہ دونوں باتیں درست ہیں تو اس بات کا اعتراف کرنا ان کے لیے ناگزیر ہے کہ یہ اس کا کلام ہے اور وہ اس کا کلام نہیں ۔ [شبہ :جھوٹے انبیاء کی بعثت اور اس پر رد]: [اعتراض]: شیعہ مصنف کہتا ہے: ’’اہل سنت کے قول کے مطابق یہ لازم آئے گاکہ اﷲتعالیٰ جھوٹے نبی بھیجتا ہے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]۔ [جواب]:اس کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتا ہے: اول:....بلاشبہ اﷲتعالیٰ جھوٹوں کوبھی بھیجتا ہے، جیسا کہ شیاطین کے بھیجنے کا اس آیت میں ذکر ہے۔ ارشاد ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ اَنَّآ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ تَؤُزُّہُمْ اَزًّاo﴾ (مریم: ۸۳)
Flag Counter