Maktaba Wahhabi

304 - 645
وصف تو ان تمام کے مابین مشترک ہے۔پھر انبیاء کرام علیہم السلام کی اولاد ہونا لوگوں کے مابین ایک مشترکہ وصف ہے۔اس لیے کہ تمام لوگ حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں ۔ایسے ہی بنی اسرائیل خواہ وہ یہودی ہوں یا غیر یہودی وہ حضرت ابراہیم ؛ حضرت اسحق اور حضرت یعقوب علیہم السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔ ایسے ہی حضرت جبریل علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم قرار دینا بھی ایک اچھوتی بات ہے۔ ایسی بات وہی کہہ سکتا ہے جو ملائکہ کی قدر و منزلت سے ناواقف ہو۔ اور نہ ہی انہیں فرشتوں کے انبیاء کرام علیہم السلام کے پاس آنے کی وجہ و منزلت کا علم ہو۔ مگر کیا کریں رافضیوں کا یہی حال ہوتا ہے کہ وہ اپنی جہالت کی وجہ سے اشعار سے ایسی دلیلیں حجت میں پیش کرتے ہیں جو ان کی جہالت اور ظلم کے مناسب ہوتی ہیں ۔ اور ایسی من گھڑت اور جھوٹی روایات پیش کرتے ہیں جو کہ رافضیوں کے ہی شایان شان ہوسکتی ہیں ۔ کیا ایسے اشعار اور روایات سے دین کے اصول ثابت ہوسکتے ہیں ؟ ایسا تو وہی انسان کرسکتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے بصیرت چھین لی ہو۔ فصل:....مناقب محمد بن علی الجواد[1] [قول الرافضي]:’’ آپ کا بیٹا محمد بن علی الجواد علم و تقوی ‘اورجود وسخا میں اپنے باپ کے نقش قدم پر گامزن تھا۔ جب ان کے والد کا انتقال ہوا تو آپ کی چھوٹی عمر کے باوجود کثرت علم؛ دینداری اور وفور عقل کی وجہ سے خلیفہ مامون آپ سے محبت کرنے لگا۔ اور اس کا خیال یہ ہوا کہ وہ اپنی بیٹی ام فضل آپ کو بیاہ دے۔ اور اس سے پہلے اس کے باپ امام رضا سے اپنی بیٹی ام حبیب کی شادی کرچکا تھا۔ اس وجہ سے عباسیوں کو اس بات پر بہت غصہ ہوا: اور انہیں یہ محسوس ہونے لگا کہ کہیں حکومت ان کے ہاتھوں سے نہ نکل جائے۔ اور آپ کی بھی اسی طرح بیعت کر لی جائے‘ جیسے آپ کے والد کی بیعت کرلی گئی تھی۔ ٭ پس خلیفہ کے حاشیہ نشین جمع ہوگئے اوراسے اپنے ارادہ سے باز رہنے کے لیے کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ : ابھی یہ چھوٹا بچہ ہے ‘ اسے کوئی علم نہیں ۔ اس کے جواب میں خلیفہ نے کہا: ’’ میں اسے تم سے زیادہ جانتا ہوں ۔‘‘ اگر تم چاہتے ہو تو پھر اس کا امتحان لے لو۔ وہ لوگ اس بات پر راضی ہوگئے۔ انہوں نے قاضی یحی بن اکثم کو اس کا بہت سخت امتحان لینے کے لیے بہت بڑی رشوت دی کہ ایسا سوال پوچھا جائے جس کا جواب دینے سے یہ عاجز آجائے۔ ایک دن کا وقت مقرر ہوا۔ مامون نے آپ کو حاضر کیا۔ قاضی اور عباسیوں کی ایک جماعت بھی حاضر ہوئی۔ قاضی نے کہا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں سوال کروں گا؟ آپ نے کہا: پوچھو۔ اس نے پوچھا : تم
Flag Counter