Maktaba Wahhabi

224 - 645
قبول کیا جائے ۔ بلکہ جمہور مسلمین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی متعین شخص کی تقلید کا حکم نہیں دیتے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی عصمت کی ضمانت دی ہے۔یہ عصمت کی نشانی ہے کہ اس امت میں کئی کئی علماء ہوتے ہیں ۔ اگر ان میں سے کوئی ایک کسی چیزمیں غلطی کر جائے تو دوسرا کوئی اس مسئلہ میں حق پر ہوتا ہے تاکہ حق بات باقی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر بعض علماء کرام کے ہاں بعض مسائل میں خطاء ہوجائے ؛ جیسا کہ شیعہ مصنف نے بطور مثال کے کچھ مسائل ذکر کیے ہیں ؛ تو[ ان ہی علماء کے دوسرے قول میں یا]دیگر علماکے اقوال میں حق موجود ہوتا ہے ۔ تو اس سے ظاہر ہوا کہ اہل سنت و الجماعت کا اتفاق کبھی بھی گمراہی پر نہیں ہوا۔ رہ گیا بعض علماء کرام سے بعض دینی مسائل میں خطاء کا سر زد ہوجانا ؛ تو ہم اس سلسلہ میں کئی بار وضاحت کرچکے ہیں کہ اس معمولی [یاجزوی ] خطاء سے کوئی نقصان نہیں ہوتا؛ جیساکہ بعض عام مسلمانوں سے غلطیاں ہوتی ہیں ۔جب کہ شیعہ کا معاملہ اس سے مختلف ہے ؛ ہر وہ مسئلہ جس میں وہ تمام اہل سنت کی مخالفت کرتے ہیں ‘ اس میں وہ خطاء پر ہوتے ہیں ۔جیساکہ یہود و نصاری ہر اس مسئلہ میں خطاء پر ہیں جس میں وہ مسلمانوں کی مخالفت کررہے ہیں ۔ چھٹی وجہ:....شیعہ کا اعتراض ہے کہ : ’’ یہ مذاہب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے زمانہ میں موجود نہیں تھے ‘‘ [جواب] : اگر اس سے مراد یہ ہے کہ ان کے مذاہب کے اقوال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نقل نہیں کئے گئے ؛ بلکہ ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے اقوال کو ترک کرکے اپنی طرف سے بدعات گھڑلیں ‘ تو یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے ۔ اس لیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مخالفت پر کبھی بھی اہل سنت کا اتفاق نہیں ہوا۔ بلکہ تمام اہل سنت اپنے اقوال و آراء میں صحابہ کرام کے پیروکار ہیں ۔اگر یہ بات مان لی جائے کہ بعض اہل سنت و الجماعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال کا علم نہ ہونے کی بنا پر مخالفت کے مرتکب ہوئے ہیں ؛ تو پھر ایسے بھی ہے کہ باقی اہل سنت صحابہ کرام کی اتباع پر متفق ہیں ؛ اور ان کی مخالفت کرنے والے کی غلطی سے اس کو آگاہ کررہے ہیں ۔[اور اس کو غلطی مان رہے ہیں ] اگر شیعہ کے اعتراض سے مراد یہ ہے کہ ان مذاہب اربعہ کے ائمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں موجود نہیں تھے ؛ تو اس میں کوئی ایسی ممانعت کی بات نہیں ہے ۔ اس لیے کہ ہر آنے والے زمانے کے لوگ پہلے لوگوں کے بعد ہی آتے ہیں ۔ اقوال صحابہ ترک کرنے کاالزام اور اس کا رد:: ساتویں وجہ:....شیعہ کا اعتراض: ’’انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال کو ترک کردیا ۔‘‘ [جواب] : یہ ایک من گھڑت جھوٹ ہے۔بلکہ ان مذاہب کے ماننے والوں کی کتابیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال اور ان سے استدلال سے بھری پڑی ہیں ۔اگرچہ ان میں سے بعض مذاہب کے پاس ایسی روایات ہیں جو دوسرے فرقہ کے پاس نہیں ہیں ۔ اور اگر شیعہ مصنف کے اعتراض سے مرادیہ ہوکہ : یوں نہیں کہتے : یہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا مذہب ہے ؛ یہ عمر رضی اللہ عنہ کا مذہب ہے ؛ وغیرہ ۔ تو اس کا سبب یہ ہے کہ ان ائمہ میں سے کسی ایک نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال جمع
Flag Counter