Maktaba Wahhabi

617 - 645
فصل:....یزید کے بارے میں لوگوں کی آراء جب یہ معاملہ واضح ہوگیا تو اب ہم کہتے ہیں : یزید کے بارے میں لوگ تین طرح کی رائے رکھتے ہیں : ۱۔ افراط ۲۔ تفریط ۳۔وسط پہلا گروہ:....ان کا خیال ہے کہ یزیدصحابہ کرام میں سے تھا؛ یااس کا شمار خلفاء راشدین میں ہوتا ہے ؛ یا پھر انبیاء میں سے تھا۔ یہ تمام باتیں باطل ہیں ۔ دوسرا گروہ : ان کا خیال ہے : یزید باطن میں کافر اور منافق تھا ۔اس نے اپنے کافر رشتہ داروں کا اہل مدینہ اور بنی ہاشم سے بدلہ لیا۔ یہ دونوں قول باطل ہیں ؛ ان کا باطل ہونا کسی بھی عقلمند پر مخفی نہیں ہے ۔ اس لیے کہ یزید بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھا۔ اور بادشاہ کا خلیفہ تھا۔ رہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا مسئلہ ؛ تو اس میں کسی کو بھی ذرا بھر بھی شک نہیں ہے کہ آپ کو مظلومیت کی حالت میں شہید کیا گیا۔ جس طرح کہ آپ جیسے دوسرے بہت سارے لوگ مظلومیت میں شہید کیے گئے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنا یا اس قتل پر راضی رہنا یا قتل پرمدد کرنا ان کے قاتلین کی طرف سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی تھی۔ قتل حسین رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے لیے ایک بہت ہی دردناک مصیبت تھی جو کہ اپنوں اور پرائیوں کی وجہ سے پہنچی۔جب کہ یہ شہادت آپ کے حق میں شہادت ؛ درجات کی بلندی اور شرف و منزلت کا سبب تھی۔ آپ کے لیے اور آپ کے بھائی کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سعادت اور خوش نصیبی مقدر ہوچکی تھی۔ جو کہ کسی مصیبت اورپریشانی کے آئے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی تھی۔اہل بیت کے گھرانے میں ان بھائیوں جیسی مثالیں نہیں ملتی۔ انہوں نے اسلامی ماحول میں تربیت پائی ؛ عزت وشرف کے ساتھ امن و امان میں رہے ۔ پھر ان میں سے ایک کو زہر دیکر شہید کیا گیا ؛ او ردوسرے کو قتل کرکے خلعت شہادت سے سرفراز کیا گیا۔ تاکہ یہ دونوں حضرات جنت میں شہداء کی منزلتیں پاسکیں ۔ مگر یہ بھی یاد رہے جو کچھ اس واقعہ میں پیش آیا ؛ وہ انبیاء کرام علیہم السلام کے قتل سے بڑھ کر نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں خبر دی ہے کہ بنی اسرائیل اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کو ناحق قتل کیا کرتے تھے۔ کسی نبی کا قتل ہونا بہت بڑی مصیبت اور بہت بڑا گناہ ہے۔ ایسے ہی خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قتل حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل سے بڑا گناہ اور مصیبت ہے۔ایسے ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل بہت بڑی مصیبت اور بڑا گناہ تھا۔جب یہ سارے امور مصائب و ابتلاء ہیں تو مصیبت اور پریشانی کے وقت مسلمان پر صبر و استقامت کے دامن کو تھامنے رکھنا‘ اوراللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا واجب ہوجاتا ہے ؛اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَoالَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ [البقرہ]
Flag Counter