Maktaba Wahhabi

416 - 645
شیعہ کی پیش کردہ حدیث پر نقد و جرح: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ ’’سبھی نے روایت کیا ہے کہ :آپ نے فرمایا:’’ فاطمہ میرا جگر پارہ ہے۔جو کوئی اسے تکلیف دیتا ہے وہ مجھے تکلیف دیتا ہے ‘ اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی ۔‘‘یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ روایت نہیں کی گئی۔ احادیث میں مذکور الفاظ اس سے مختلف ہیں ، جس حدیث میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’بنو ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنی بیٹی کا نکاح کرنے کی اجازت طلب کی ہے، میں ہر گز اس کی اجازت نہ دوں گا۔‘‘ یہ الفاظ آپ نے تین مرتبہ دہرائے۔ پھر فرمایا:’’ فاطمہ میرا جگر پارہ ہے،مجھے بھی وہ چیزشک میں ڈالتی ہے جو اسے شک میں ڈالتی ہے۔اور جو چیز اسے ایذا دیتی ہے اس سے مجھے بھی دکھ پہنچتا ہے۔‘‘البتہ یہ ممکن ہے کہ علی رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ابوجہل کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرلے۔‘‘ ایک روایت میں یوں ہے: ’’مجھے ڈر ہے کہ فاطمہ کہیں دینی ابتلاء میں نہ پڑجائے۔‘‘ پھر آپ نے اپنے ایک داماد(ابوالعاص) کا ذکر کرکے اس کی تعریف فرمائی اور کہا:’’ اس نے جب بھی بات کی سچ بولا۔ اور جب وعدہ کیا تو اسے پورا کر دکھایا۔میں حلال کو حرام اور حرام کو حلال تو نہیں کرتا۔ مگر اﷲ کی قسم ! جگر گوشۂ رسول اور اﷲ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے گھر میں جمع نہیں ہو سکتیں ۔‘‘[1] یہ حدیث حضرت علی بن حسین نے مسور بن مخرمہ سے روایت کی ہے۔[2]حدیث بیان کرنے کا سبب خود روایت میں موجود ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی کو اپنے نکاح میں لانا چاہتے تھے۔ بنا بریں بیان کردہ سبب کو حدیث سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ حدیث کے الفاظ واضح ہیں :
Flag Counter