Maktaba Wahhabi

629 - 645
ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : ’’ جو انسان [دین میں] کوئی نئی چیز ایجاد کرے ؛ یا کسی بدعتی کو پناہ دے ‘اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔‘‘ [1] ٭ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سود کھانے والے پر ؛ کھلانے والے پر ؛ اس کی تحریر لکھنے والے پر اور اس کے لیے گواہ بننے والے پر لعنت کرے ۔‘‘[2] ٭ نیزفرمایا:’’ حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے ان پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘[3] ٭ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ’’شراب پر ؛شراب بنانے والے پر ؛جس کے لیے بنائی جائے اس پر ؛ جو اٹھا کر لے جائے ؛ جس کیلئے اٹھا کر لے جائے؛ شراب پینے اور پلانے والے پر اور اسکی قیمت کھانے والے پر اللہ لعنت کی ہو ۔‘‘[4] [متعین فاسق پر لعنت کا مسئلہ :] متعین فاسق پر لعنت کے بارے میں لوگوں کے مابین اختلاف ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ: ایسا کرنا جائز ہے۔ جیسا کہ ا ہل علم میں سے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ کی ساتھیوں کی ایک جماعت کا کہنا ہے۔ جیسے ابو الفرج بن الجوزی وغیرہ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: ایسا کرنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ کے ساتھیوں کی دوسری جماعت ابو بکر بن عبدالعزیز وغیرہ کا خیال ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ کا معروف قول متعین شخص پر لعنت کرنے سے احتراز ہے؛ جیسے حجاج بن یوسف اور اس کے امثال ۔ یہ کہ انسان کو اس فرمان الٰہی کے مطابق کہنا چاہیے: ﴿ اَ لَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظَّالِمِیْنَ﴾ (ھود:۱۸) ’’آگاہ ہو جاؤ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ یہ بھی صحیح بخاری کی حدیث میں ثابت ہے کہ عبد اللہ بن الحمار نامی ایک شخص مے نوش تھا؛ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جاتا ؛ اور اس پر کئی بار شراب کی حد قائم کی۔ایک بار آپ کے پاس لایا گیا؛ تو ایک آدمی نے کہا : اس پر لعنت ہو؛ کتنی بار اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیاہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس پر لعنت نہ کرو؛بیشک یہ اﷲ و رسول سے محبت رکھتا ہے۔‘‘[صحیح بخاری، کتاب الحدود، ح: ۶۷۸۰]
Flag Counter