Maktaba Wahhabi

628 - 645
﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ٭اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمْ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمَی اَبْصَارَہُمْ ﴾ (محمد:۲۲۔۲۳) ’’بہت ممکن ہے اگر تم برسراقتدار ہوئے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور باہمی تعلقات توڑ دو گے یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت بھیجی اور انھیں بہرا کردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیاہے۔‘‘ ٭ اس سے بڑا فساد اور کیا ہو گا کہ یزید نے تین دن تک مدینہ کے شہر کو لوٹا۔ وہاں کے رہنے والوں کو قید کیا۔ سات سو قریش و انصاراور مہاجرین کے بڑے بڑے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ اورعام خواتین اور مردوں میں سے دس ہزار ایسے آدمیوں کو قتل کیاجن کے بارے میں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ آزاد تھے یا غلام ۔حتی کہ لوگ خون میں ڈوب گئے۔ یہاں تک کہ روضۂ رسول اور مسجد خون سے بھر گئے۔ پھر کعبہ پر منجنیق سے پتھر پھینک کر اسے منہدم کیا اور آگ لگا دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قاتل آگ کے ایک صندوق میں ہوگا اور اسے تمام اہل جہنم سے آدھا عذاب ہو رہا ہوگا۔اس کے ہاتھ اور پاؤں آگ کی زنجیروں سے باندھ دیے گئے ہوں گے۔ یہاں تک کہ اسے جہنم کے ایسے انتہائی گہرے گڑھے میں ڈال دیا جائے گاکہ اس کے عذاب اور بدبو سے جہنمی بھی اپنے رب سے پناہ مانگ رہے ہوں گے۔وہ ہمیشہ ہمیشہ اس دردناک عذاب میں مبتلا رہے گا۔جب بھی اس کی چمڑی جل کر ختم ہوجائے گی اللہ تعالیٰ اسے ایک دوسری چمڑی سے بدل دیں گے۔ تاکہ اسے خوب عذاب دیاجائے۔ اس عذاب سے اسے ایک پل کے لیے بھی نجات نہیں ملے گی۔ اور اسے جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ اور اس کے لیے ہلاکت ہو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دردناک عذاب کی۔ آپ نے یہ بھی فرمایا:’’ میرا اور اﷲتعالیٰ کا شدید غضب اس شخص پر ہو گا جس نے میرے اہل کا خون بہایا اور میرے اہل بیت میں مجھے ستایا۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جوابات]: اس کا جواب یہ ہے کہ: یزید پر لعنت بھیجنے کے بارے میں شرعی حکم وہی ہے جو اس کے نظائر و امثال خلفاء و ملوک کے بارے میں ہے۔ بلکہ یزید مقابلتاً ان سے بہتر ہے۔ مثلاً یزید مختاربن ابو عبیدثقفی امیر عراق سے افضل ہے۔ جس نے قاتلین حسین رضی اللہ عنہ سے انتقام لیاتھا۔ مختار کا دعویٰ تھا کہ اس پر جبرائیل علیہ السلام نازل ہوتا ہے۔ اسی طرح یزید حجاج کے مقابلہ میں بھی بہتر ہے۔حجاج کے یزید سے بڑے ظالم اور فاسق ہونے پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے۔ تاہم یزید اور اس کے امثال کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ فاسق تھے۔ اور کسی مخصوص فاسق پر لعنت کرنا شرعاً مامور نہیں ہے۔ البتہ سنت نبوی میں مختلف گروہوں پر لعنت کرنے کی اجازت ملتی ہے، مثال کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ چور پر لعنت کرے ؛ وہ ایک انڈہ چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتاہے ۔‘‘[1]
Flag Counter