Maktaba Wahhabi

301 - 645
اور آپ کی مدح میں ایسی باتیں کرنے لگے جو حقیقت میں مدح نہیں تھیں ۔اور آپ کے متعلق ایسے دعوے کرنے لگے جن کی کوئی دلیل نہیں ۔ اور آپ کے فضائل میں ایسی باتیں کرنے لگے کہ اگر دوسرے لوگوں کی روایات سے آپ کے فضائل و مناقب معلوم نہ ہوتے تو شیعہ رافضہ کا کلام مدح کے روپ میں حقیقت میں آپ کی مذمت اور جرح و قدح پر مشتمل ہوتا۔اس لیے کہ حضرت علی بن موسی رحمہ اللہ کے فضائل و معارف اور محاسن معلوم ومشہور ہیں ۔اور آپ کی تعریف و توصیف بھی ان مناسب الفاظ میں ہونی چاہیے جنہیں اہل معرفت جانتے ہیں ۔ جب کہ یہ رافضی ایسے الفاظ میں آپ کے فضائل بیان کرتا ہے جن کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ۔ [اشکال ]:شیعہ مصنف کا قول کہ: ’’ آپ اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم اور زاہد تھے ۔‘‘ [جواب]:یہ دعوی بغیر دلیل کے ہے۔ جو کوئی بھی کسی کی شخصیت میں غلو کرتا ہے ؛ اس کے لیے ایسے دعوے کرنا ممکن ہیں ۔ یہ درست ہے کہ علی بن موسیٰ عظیم المرتبت بزرگ تھے، مگر ان کے زمانہ میں ایسے لوگ بھی تھے جو آپ سے بڑے عالم اور زاہد تھے۔ بڑے عالم جیسے امام شافعی؛اسحق بن راہویہ؛احمد بن حنبل؛اور اشہب بن عبد العزیز رحمہم اللہ بقید حیات تھے جو ان کی نسبت بہت بڑے عالم تھے۔ اور معروف کرخی و ابو سلیمان دارانی رحمہم اللہ بھی تھے جو علی بن موسیٰ سے کہیں زیادہ زہد و تقویٰ رکھتے تھے ۔ان محدثین میں سے کسی ایک نے بھی آپ سے کوئی حدیث روایت نہیں کی۔ اور نہ ہی معروف کتب صحاح ستہ میں آپ سے کوئی روایت نقل کی گئی ہے۔ البتہ یہ درست ہے کہ چند افراد مثلاً ابو ا لصلت ہروی وغیرہ نے ان سے ان روایات میں استفادہ کیا تھا جو وہ اپنے آباء و اجداد سے نقل کرتے ہیں ‘ مگر اس میں اتنا جھوٹ ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے عام سچے لوگوں کو بھی منزہ رکھا ہے ‘ تو پھر سچے اہل علم کا کیا حال ہوگا؟ [اشکال ]: شیعہ مصنف کاکہنا ہے کہ ’’ جمہور فقہاء نے علی بن موسیٰ سے بہت کچھ اخذ کیا۔‘‘ [جواب]:یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ اوربہتان عظیم ہے۔ ان مشہور فقہاء و محدثین رحمہم اللہ میں سے کسی نے بھی آپ سے کوئی ایسی روایت نقل نہیں کی جوکہ اہل علم میں معروف ہو۔اگر کسی نے کوئی روایت نقل کی بھی ہوگی تو کوئی ایسا ہوگاجو مشہور و معروف فقہاء میں سے نہیں ؛ تو اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔اس لیے کہ علم کے طلب گار متوسطین اور اس سے بھی کم درجہ کے لوگوں سے بھی علم حاصل کرتے ہیں ۔اور بعض لوگوں نے جو ذکر کیا ہے کہ معروف کرخی آپ کے خادم تھے؛ اور آپ کے ہاتھ پر انہوں نے اسلام قبول کیا تھا ؛ اور آپ کو علی بن موسی کی طرف سے خرقہ بھی ملا تھا۔ یہ تمام باتیں بالاتفاق جھوٹ ہیں ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی معروف نہیں ہے۔ شان ِسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا میں مبالغہ آمیزی: [اشکال ]:رافضی مضمون نویس کا یہ قول کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عفت و عصمت کی وجہ سے اﷲتعالیٰ نے ان کی اولاد پر دوزخ کو حرام کر دیا۔‘‘ [جواب]:یہ کھلا ہوا جھوٹ ہے۔اس روایت کے من گھڑت ہونے پر تمام اہل علم محدثین کا اتفاق ہے۔عام لوگوں
Flag Counter