Maktaba Wahhabi

585 - 645
پس درایں صورت حضرت امیر معاویہ اور ان کے اصحاب نے جنگ سے پہلے زیادتی تو کی کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی۔ لیکن اس آیت کریمہ میں کوئی ایسا حکم نہیں ہے کہ جو کوئی زیادتی تو کر رہا ہو مگر جنگ نہ کر رہا ہو ؛ اس سے جنگ لڑی جائے۔ اگر ان کی یہ زیادتی لڑائی اور صلح کے بعد ہوتی تو ان سے لڑنا واجب ہوجاتا ۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ کسی ایک نے بھی ان کے مابین صلح نہیں کروائی ۔یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وقوع فتنہ کے وقت ارشاد فرمایا تھا: ’’ لوگوں نے اس آیت پر عمل کو ترک کردیا۔‘‘ جب ان کی زیادتی لڑائی کے بعد اور اصلاح سے پہلے تھی۔ تو یہاں سے اس قتل کے جواز کا نقطہ نکالا جاتا ہے۔اور اسی قدر اس جنگ کے دوران ہوا بھی۔ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھی ڈگمگاگئے؛ اور وہ ثابت قدم نہ رہ سکے؛ اسی لیے انہوں نے قرآنی مصاحف بلند کر لیے۔ پس جس حالت میں انہیں جنگ کرنے کا حکم تھا؛ اس میں تو انہوں نے جنگ نہیں کی۔ اور جب انہوں نے جنگ کی ؛ اس وقت وہ اس حکم کے مخاطب نہ تھے۔اگروہ لوگ باغی اور زیادتی کار تھے؛ تو یہ بھی اپنی ذمہ داری میں متساہل اور کوتاہ عمل تھے۔ اسی لیے انہیں عاجزی اورپستی کا سامنا کرنا پڑا؛ او رتفرقہ کا شکار ہوگئے۔ اورامام وقت کو ایسے لوگوں کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم نہیں ہوتا۔ خلاصہ کلام! اس بحث کے انتہائی دقیق امور کو تلاش اور بیان کرنا اہل علم میں سے خاص لوگوں کا کام ہے؛ بخلاف اس کے کہ ان کی تکفیر میں کلام کیا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایسا معاملہ ہے جس کی خرابی کو کثیر دلائل کی بنا پر خواص اور عوام سبھی جانتے ہیں ۔ جنگ جمل و صفین کی شرعی حیثیت: ٭ شیعہ مصنف کی پیش کردہ حدیث :’’ اے علی تجھ سے لڑائی مجھ سے جنگ آزما ہونے کے مترادف ہے۔‘‘ ٭ جواب : اس روایت کاکذب اس بات سے ظاہر ہے کہ اگر حرب علی، حرب رسول ہوتی تو جنگوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کامیابی ناگزیر تھی، اس لیے کہ اﷲتعالیٰ انبیاء و رسل کی نصرت و تائید کا کفیل ہے۔اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ﴾ [غافر۵۱] ’’یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔‘‘ نیز فرمایا:﴿وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ oاِِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنصُورُوْنَ o وَاِِنَّ جُندَنَا لَہُمُ الْغَالِبُوْنَ ﴾ [الصافات۱۷۱۔۱۷۳] ’’اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں ۔بیشک یقیناً ان کی مدد کی جائے گی۔اور بیشک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا ۔‘‘ اس آیت کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ اگر مذکورہ حدیث صحیح ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعداء ہمیشہ مغلوب
Flag Counter