Maktaba Wahhabi

123 - 645
اللہ تعالیٰ کی صفات کا اثبات: اگر سوال کیا جائے کہ اﷲتعالیٰ نے بندے کو قدرت اطاعت کے لیے عطا کی ہے نافرمانی کے لیے نہیں ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب اسے معلوم تھا کہ قدرت ملنے پر نافرمانی کرے گا تو یہ اسی طرح ہوا جیسے کسی کو کفار سے جہاد کرنے کے لیے تلوار دی جائے جب کہ یہ معلوم ہو کہ وہ اسی تلوار سے کسی نبی کو قتل کر دے گا۔ ظاہر ہے کہ جب یہ باتیں بندوں کے بھی مناسب حال نہیں ہیں ؛ کیونکہ جو آدمی یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ غرض مجھے حاصل نہ ہو گی؛ پھر بھی وہ فعل کرے تو اسے ہمارے نزدیک نادان تصور کیا جاتا ہے؛ تو اﷲ کی ذات اس سے کہیں بلند ہے۔سو معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے افعال میں حکم اپنے بندوں کے افعال کے برعکس ہوتا ہے۔بھلے ان لوگوں نے اس کی کوئی ایسی علت بیان کی ہو جو اسے مستقیم کر دے تو انہیں کہا جائے گا کہ اسی طرح وہ غیر میں جو پیدا کرتا ہے اس کی حکمت ہوتی ہے جیسے قدرت کے ساتھ اس پر اعانت کرنے میں حکمت ہوتی ہے۔ سوم :....یہ کہا جائے کہ: یہ بات کہ ہر وہ چیزجو ممکن الوقوع ہو اور اﷲتعالیٰ اس پر قادر ہو تو یہ ضروری نہیں کہ وہ چیز وقوع پذیر بھی ہو جائے۔بخلاف ازیں ہم قطعی طور پر جانتے ہیں کہ قدرت کے باوصف وہ بہت سے کام انجام نہیں دیتا، مثلاً وہ سمندر کو پارے میں تبدیل نہیں کرتا، پہاڑوں کو یا قوت کی شکل میں تبدیل نہیں کرتا۔ سب کو مسخ کر کے بندر اور خنزیر نہیں بنا تا اور نہ اس نے سورج اور چاند کو درخت کی دو ڈالیاں بنایا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اﷲتعالیٰ کذب سے منزہ ہے اور کذب کا صدور اس سے محال ہے۔ چہارم:....ہم کہتے ہیں : ہم جانتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ صفات ِکمال سے موصوف ہے، موجودات عالم میں جو بھی کمال پایا جاتا ہے، اﷲتعالیٰ اس کا زیادہ حق دار ہے، وہ ہر نقص و عیب سے منزہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ حیات اور علم و قدرت صفات ِکمال ہیں لہٰذا وہ ان کا زیادہ مستحق ہے، راست بازی و صداقت بھی اس کا خاص وصف ہے، اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَا رَیْبَ فِیْہِ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًاo﴾ (النسآء: ۸۷) ’’اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سواکوئی معبود نہیں ، وہ ہر صورت تمھیں قیامت کے دن کی طرف (لے جاکر) جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے: ((اِنَّ اَصْدَقَ الْکَلَامِ کَلَامُ اللّٰہِ )) [1] ’’بیشک سب سے سچا کلام اﷲ تعالیٰ کا کلام ہے۔‘‘
Flag Counter