Maktaba Wahhabi

261 - 645
ہمیں پتہ نہیں کہ موسی بن جعفر کا انتقال ہوا ہے یا نہیں ؟ [ساتواں فرقہ :] ....اور ایک گروہ کہتا ہے : موسی بن جعفر نے اپنے بیٹے احمد کو امام مقرر کیا تھا۔ [آٹھواں فرقہ: اثنا عشریہ]:....اثنا عشریہ رافضہ کا ایک اور گروہ بھی ہے : وہ کہتے ہیں : اس کے بعد محمد بن حسن [العسکری ] امام بنے تھے ؛ جن کا انتظار کیا جارہا ہے ۔ یہی وہ آخری امام ہے جس کا ظہور ہوگا‘ اوروہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا اورظلم کاخاتمہ کردے گا۔ اس گروہ کو اثنا عشریہ [بارہ اماموں کے ماننے والے ] کہا جاتا ہے۔ یہ رافضیوں کا آپس میں اختلاف ہے جن کا دعوی ہے کہ خلافت وامامت نص سے ثابت ہے۔امت کے تمام گروہوں سے بڑھ کر ان لوگوں کا آپس میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ اس صورت میں یہ بات ہر گز نہیں ہوسکتی کہ رافضی وہ نجات پانے والا گروہ ہوں جس کے متعلق حدیث میں بشارت دی گئی ہے۔ اس لیے کہ نجات یافتہ گروہ کو کم از کم اصول دین اور عقائد میں متفق ہونا چاہیے؛ جیسے اہل سنت و الجماعت اصول دین میں متفق ہیں ۔ امامیہ اثنا عشریہ کہتے ہیں : اصول دین چار ہیں : توحید؛ عدل ؛ نبوت ؛ اور امامت ۔ ان کا توحید ؛ عدل اور امامت کے مسئلہ میں آپس میں [بہت زیادہ ] اختلاف پایا جاتا ہے۔نبوت کے بارے میں یہ لوگ بھی ایسے ہی اقرار کرتے ہیں جیسے باقی ساری امت کے لوگ اس کا اقرار کرتے ہیں ۔ جب کہ امامت کے بارے میں ان کا اختلاف ساری امت کے اختلافات سے بڑا اور سخت ہے۔اگر اثنا عشریہ یہ کہیں کہ : ہم ان تمام لوگوں سے زیادہ ہیں اس لیے حق صرف ہمارے ساتھ ہے ‘ دوسروں کے ساتھ نہیں ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ : اہل سنت والجماعت تعداد میں تم لوگوں سے زیادہ ہیں ۔تو حق بھی ان کے ساتھ ہے تمہارے ساتھ نہیں ۔ زیادہ سے زیادہ تمہارے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تمہارے باقی فرقوں کے ساتھ تمہارا معاملہ ایسے ہی ہے جیسے باقی مسلمانوں کا تمہارے ساتھ۔ اور اسلام ہی وہ دین حق ہے جو لوگوں کو حق پر جمع کرتا ہے ۔ [شیعہ کی دیگر اسلامی فرقوں سے علیحدگی ان کے عقائد کی صحت کی بجائے ان کے افکار و معتقدات کے فساد و بطلان پر دلالت کرتی ہے، اس لیے کہ دیگر فرق و طوائف میں سے کسی فرقہ کی انفرادیت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ راہ حق پر گامزن ہیں ]۔ فصل:....شیعہ اور یقین نجات [اشکال ]:....شیعہ مصنف لکھتا ہے:فرقہ امامیہ کے نجات یافتہ ہونے کی تیسری دلیل :’’یہ کہ انہیں اپنی اور اپنے ائمہ کی نجات کا قطعی یقین ہے۔اوراپنے مخالفین کے لیے اس کے برعکس کا یقین جازم رکھتے ہیں ۔بخلاف ازیں اہل سنت میں یہ بات نہیں پائی جاتی۔وہ پختہ یقین کے ساتھ اپنی یا دوسروں کی نجات کا عقیدہ نہیں رکھتے۔ لہٰذا ان [امامیہ]کی اطاعت اولیٰ ہے ۔[اس کی مثال یہ ہے ]فرض کریں کہ دو شخص بغداد سے نکلے جو کوفہ جانا چاہتے تھے ۔انہوں نے آگے دو راستے دیکھے ؛ ان میں سے ہر ایک ایک راستے پر چل پڑا۔پھر ایک تیسرا آدمی آیا وہ بھی کوفہ جانا چاہتا تھا۔اس نے ان
Flag Counter