Maktaba Wahhabi

552 - 645
فصل:....رافضی دعوی کا فساد [مقاتلین علی رضی اللہ عنہ کی مذمت اور قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف] جب یہ معاملہ واضح ہوگیا تو اب کہا جائے گا کہ : رافضیوں کا عقیدہ سب سے برا اور بہت بڑے تناقض کا شکار ہے ۔ اس لیے کہ ان لوگوں کی بہت سخت مذمت کرتے ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے قتال کیا ۔اور شیعہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کی مدح کرتے [1]اور ان کے فعل شنیع پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں ۔ حالانکہ جن لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ [2]کو قتل کیا ‘ وہ ان لوگوں سے بڑھ کر مذمت کے مستحق اور گنہگار ہیں جن لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی۔ بیشک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ایسے خلیفہ تھے جن پر تمام لوگوں کا اجماع ہوگیا تھا۔ آپ نے کسی مسلمان کو قتل نہیں کیا ۔ باغی آپ کے خلاف نبرد آزما ہوئے تاکہ آپ خلافت سے دستبردار ہوجائیں ۔آپ کا خلافت پر باقی رہنے کا عذر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اپنے اطاعت کے مطالبہ کے عذر سے بڑھ کر تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے صبرکا مظاہرہ کیا یہاں تک کہ آپ انتہائی مظلومیت کی حالت میں شہید کردیے گئے ۔ مگر آپ نے اپنی جان بچانے کے لیے جنگ نہیں کی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ابتداء کی۔ جب کہ وہ لوگ جنگ نہیں کرنا چاہتے تھے؛ لیکن وہ آپ کی بیعت نہیں کررہے تھے۔ اگر ان لوگوں سے جنگ کرنا جائز ہے جو کسی ایسے امیر کی بیعت نہ کرنا چاہتے ہوں جن کی بیعت آدھے مسلمان؛ یا اس سے کم یا زیادہ لوگ کر چکے ہوں ؛ تو پھر ایسے لوگوں سے جنگ کرنا زیادہ اہم ہے جو ایسے امام یا خلیفہ سے جنگ کریں اور اسے قتل کرڈالیں جس کی بیعت پر تمام مسلمانوں کا اجتماع ہوچکا ہو۔ اگر شیعہ کہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ [3]سے چند ایسے فعل سرزد ہوئے جو کہ آپ کے شایان شان نہ تھے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ایسے امور ہیں جن کی وجہ سے خلیفہ کو خلافت سے معزول کرنا یا اسے قتل کردینا جائز نہیں
Flag Counter