Maktaba Wahhabi

82 - 645
روافض کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر دروغ گوئی [گنہگار کون ہے؟ عقیدہ اہل سنت پر رافضی الزام و شبہ کا ردّ] [اشکال ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ایک وہ تقسیم ہے جو ہمارے سید و مولیٰ امام موسیٰ بن جعفر کا ظم رحمہ اللہ سے وارد ہے؛ آپ صغیر السن تھے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ان سے دریافت کیا، معصیت کس سے صادر ہوتی ہے؟ امام موسیٰ نے جواباً فرمایا: ۱۔بندے سے ۔ ۲۔اﷲ تعالیٰ سے ۔ ۳۔یا دونوں سے۔ اگر معصیت کا مصدر و منبع اللہ تعالیٰ کی ذات ہے تو اﷲ تعالیٰ بندے پر کیوں کر ظلم کر سکتا ہے، اور اسے ناکردہ گناہ کی سزاکیونکر دے سکتا ہے....؟ اور اگر دونوں سے صادر ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ اور بندہ گناہ کے ارتکاب میں برابر کے شریک ہوئے، اﷲ تعالیٰ قوی ہے اور اس لائق ہے کہ اپنے ضعیف بندے سے منصفانہ برتاؤ کرے گا۔اور اگر بندہ گناہ کا مرتکب ہونے میں منفرد ہے تو مذمت و ملامت کا سزاوار بھی وہی ہوگا، اور ثواب و عقاب کا زیادہ مستحق بھی وہی ہو گا اور اسی کے لیے جنت یا جہنم واجب ہو گی۔ اس پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے یہ آیت پڑھی: ﴿ذُرِّیَّۃً بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ﴾ (آل عمران: ۳۳) ’’ایسی نسل جس کا بعض بعض سے ہے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]۔ [جواب] :اس سے کہا جائے گا کہ جو بات سنداً مذکور ہو ہم اسکی صحت سے آگاہ ہیں ، جو بات شیعہ مصنف نے بیان کی ہے وہ قطعی طور پر جھوٹ ہے؛اس واقعہ کی کوئی قابل ذکر صحیح اور معروف اسناد نہیں پائی جاتی کیونکہ منقولات کی صحت جاننے کا مدار ان کی اسانید ثابتہ ہوتی ہیں ۔ بالخصوص جب کسی باب میں کذب کی کثرت بھی ہو اور جب کسی واقعہ کا کذب ظاہر و باہر ہو تب تو اشکال ہی نہیں رہتا۔ کیونکہ جو لوگ امام صاحب اور ان کے مذہب سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تقدیر کے قائل ہیں اور انہوں نے ’’ فقہ اکبر ‘‘[1] میں منکرین تقدیر کی تردید کی ہے ۔اس کتاب میں
Flag Counter