Maktaba Wahhabi

574 - 645
فصل:....حضرت خالد بن ولید اور مالک بن نویرہ کا واقعہ [اعتراض]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اہل یمامہ سے لڑنے کے لیے لشکر روانہ کیا؛ جنہوں نے اظہار اسلام کے باوجود ۱۲۰۰ آدمیوں کو قتل کردیا۔ مالک بن نُویرہ کو گرفتاری کی حالت میں قتل کیا گیا ‘ جب کہ وہ مسلمان تھا ؛ اور اس کی بیوی سے نکاح کر لیا۔ زکوٰۃ نہ ادا کرنے کی بنا پر بنو حنیفہ کو مرتد قرار دیا؛ جس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انھوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ نہیں بھیجی تھی اور آپ کی خلافت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ ان کے خون و اموال اور عورتوں کو حلال قرار دیا گیا۔یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا انکار کیا ۔ ان لوگوں نے زکوٰۃ روکنے والوں کو مرتد کا نام دیا ۔اس کے برعکس جو لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف نبرد آزماہوئے اور جنھوں نے مسلمانوں کے خون کو مباح قراردیا تھا، ان کو مرتد قرار نہ دیا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا تھا: ’’ اے علی! تجھ سے لڑائی کرنا میرے خلاف جنگ آزما ہونا ہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف صف آرائی کر نے والااجماعاً کافر ہے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب] :ان سے کہا جائے گا : اللہ اکبر ! یہ جھوٹے مرتد ؛ مفتری ؛ مرتدین کے پیروکار جنہوں نے اللہ ‘ کتاب اللہ ‘ رسول اللہ اور دین اللہ کے لیے اپنی دشمنی کا کھل کر اظہار کیا ہے؛ یہ لوگ دین اسلام سے خارج ہوچکے ہیں ‘ اور اسلام کو پس پشت پھینک دیا ہے۔یہ اﷲ و رسول اور نیک بندوں کی مخالفت کرتے اور اہل ارتداد و شقاق سے الفت و محبت رکھتے ہیں ۔ روافض کے ایسے بیانات سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے خلاف روافض کا بغض و عناد کسی طرح ان مرتدین سے کم نہیں جن کے خلاف حضرت صدیق رضی اللہ عنہ صف آراء ہوئے تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ اہل یمامہ بنو حنیفہ کے قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے؛جو کہ مشہور مدعی نبوت مسیلمہ کذاب پر ایمان لا چکے تھے۔ مسیلمہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں نبوت کا دعوی کیا تھا۔اس سے پہلے وہ مدینہ طیبہ آکر اسلام کا اظہار کر چکا تھا ۔ پھرجب یمامہ جانے لگا تو اس نے یہ کہا کہ : اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد یہ زمام کار میرے سپرد کردی تو میں اس پر ایمان لے آؤں گا۔ پھر جب یہ انسان واپس یمامہ پہنچا تو اس نے کہنا شروع کردیا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نبوت میں شریک ہے اوریہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بابت اس کی تصدیق کردی ہے ۔ اس بات پر رجال بن عنفوہ نامی انسان نے گواہی بھی دے دی ۔ مسیلمہ نے اپنا الگ قرآن تصنیف کیا تھا۔جس میں یہ کہتا ہے: ۱....’’ والطاحنات طحناً فالعاجنات عجناً فالخابزات خبزاً إھالۃ و سمناً إن الأرض بیننا و بین قریش نصفین ؛ ولکن قریشاً قوم لا یعدلون۔‘‘ اس کی جھوٹی وحی میں یہ بھی تھا:
Flag Counter