Maktaba Wahhabi

184 - 645
یہ امور دوسرے مقامات پر تفصیل سے بیان ہوچکے ہیں ۔ اور ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اس کے ساتھ یوں بناتا ہے جیسے بادشاہ کے انصار و مددگار ہوتے ہیں ؛ تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سب سے بڑا شرک کرنے والا ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾آیت پررافضی کے کلام پر تبصرہ: اس کا جواب یہ ہے کہ: ان کا اس آیت سے حجت پکڑنا: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ (الصافات :۹۶) ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم کرتے ہو ۔‘‘کہ بیشک اس سے مراد بت ہیں ؛ تو ہمارا اس کے ساتھ اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس سے مراد بت ہیں ؛ اور دو اقوال میں سے صحیح تر قول یہی ہے۔ یہاں پر’’ما‘‘بمعنی ’’الذی‘‘ کے ہے۔ اور جس نے کہا : ’’یہ ’’ما ‘‘ مصدریہ ہے؛ اور اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اور تمہارے عمل کو پیدا کیا ہے؛ اس کا قول ضعیف ہے۔ اس لیے کہ سیاق کلام پہلے قول پر دلالت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَo وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَo﴾ (الصافات: ۹۶) ’’تم اس کی عبادت کرتے ہو جسے خود تراشتے ہو؟ حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں اورتمہارے عمل کو پیدا کیا۔ ‘‘ رب تعالیٰ نے اپنے تراشے ہوئے بتوں کی عبادت کرنے پر ان کی مذمت اور ان پر انکار کیا ہے۔پس یہی مناسب تھا کہ اس تراشے ہوئے بت کے متعلق ہی بات کی جائے کہ بیشک وہ اللہ کی مخلوق ہے۔ اس کی تقدیر عبارت یوں ہوگی : ’’ اللہ تعالیٰ نے اس عابد اور معبود دونوں کو پیدا کیاہے۔‘‘اگر یوں کہا جاتا کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تمہارے عمل کو بھی؛ تو اس میں وہ مذمت نہ ہوتی جس کا بیان کرنا اس شرک کی وجہ سے مطلوب تھا۔ بلکہ یہ کہا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ نے تو ان کی طرف سے عذر پیش کردیا ۔ اس لیے کہ اس آیت کریمہ: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَo﴾ (الصافات: ۹۶) ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم کرتے ہو ۔‘‘ میں وارد ہونے والا ’’واؤ ‘‘ حال کا ہے؛ جبکہ یہاں پر حال ظرف سے مشابہ ہوتا ہے۔اور یہ دونوں علت کے معانی کو متضمن ہیں ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے: ’’کیا تم فلاں کی مذمت کرتے ہو؛ حالانکہ وہ نیک آدمی ہے؛ اور تم اس کے ساتھ برا سلوک کرتے ہو جب کہ وہ تمہارے ساتھ اچھاسلوک کرتا ہے‘‘پس اس سے وہ تقریر حاصل ہو گئی جس سے اس کی مذمت ہوتی ہے؛ اوراس کے فعل پر انکارہوتا ہے۔ رب تعالیٰ نے ان کے اپنے تراشے ہوئے بتوں کی عبادت کرنے پر ان کی مذمت کی اور ان پر انکار کیا ہے۔اور انہیں اس فرمان میں یاد دلایا ہے کہ: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَo﴾ (الصافات: ۹۶) ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم کرتے ہو ۔‘‘
Flag Counter