Maktaba Wahhabi

619 - 645
سے کہا گیا: اے امیر المؤمنین ! اس نے شعر پڑھ کر نوحہ شروع کیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا : ’’اس نے صبر نہیں کیا ؛ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے کا حکم دیاہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس[ماتم اور آہ و بکا ]سے منع کیا ہے ۔ آہ وبکا کرنا زندہ کو فتنہ میں ڈالتا ہے ۔ اور میت کو تکلیف دیتا ہے ۔ ....بیشک یہ میت پر نہیں رورہی بلکہ تمہارے دراہم کے لیے رو رہی ہے ۔‘‘ فصل:....قتل حسین رضی اللہ عنہ میں لوگوں کی آراء حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں لوگ تین گروہوں میں بٹ گئے تھے ۔ افراط و تفریط اور وسط۔ ۱۔ ایک گروہ کا کہنا تھا: آپ کو برحق قتل کیا گیا۔ اس لیے کہ آپ مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنا اور مسلمانوں کی جماعت کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے تھے۔ صحیحین میں ثابت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تمہارے پاس کوئی آئے اور تمہارا نظام ایک آدمی کے ہاتھ میں ہو‘ اوروہ تمہاری جماعت میں تفریق پیداکرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کردو ۔‘‘ [صحیح مسلم ۳؍۱۳۷۹؛ وسنن ابو داؤد ۳؍۳۳۳] ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے خروج کیا تو اس وقت مسلمانوں کا نظام ایک آدمی کے ہاتھ میں تھا۔ آپ اس جماعت میں تفریق پیدا کرنا چاہتے تھے ۔ بعض لوگ کہتے ہیں : ’’ آپ پہلے خارجی تھے جنہوں نے اسلام میں مسلمان حکمرانوں پر خروج کیا ۔‘‘ ۲۔ دوسرا گروہ کہتا ہے : ’’ آپ واجب الاطاعت امام تھے۔ آپ کے حکم کے بغیر امور ایمان میں سے کوئی بھی حکم نافذ نہیں ہوسکتا تھا۔ باجماعت نماز اور جمعہ صرف اسی کے پیچھے پڑھے جاسکتے ہیں جس کو آپ والی مقرر کردیں ۔اور آپ کے حکم کے بغیر کفار سے جہاد بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ان لوگوں کے اور اس طرح کے دیگر اقوال بھی ہیں ۔ ۳۔ تیسرا گروہ : متوسط گروہ ہے؛ اہل سنت والجماعت؛ یہ نہ ہی پہلی بات کہتے ہیں اور نہ ہی دوسری۔بلکہ ہم کہتے ہیں : آپ کو مظلومیت میں شہید کیا گیا ہے ۔ لیکن آپ اس امت کے ولی امر بھی نہیں تھے۔ حدیث مذکور آپ کو شامل نہیں ہے ۔ اس لیے کہ جب آپ کو اپنے چچا زاد حضرت مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر ملی تو آپ نے خلافت کی طلب ترک کردی تھی ۔آپ نے مطالبہ کیا کہ آپ کو یزید کے پاس جانے دیا جائے ؛ یا پھر انہیں محاذ جنگ پر جانے دیا جائے ۔ یا پھر واپس اپنے شہر میں جانے دیا جائے۔ مگر ظالموں نے ایسا کچھ بھی نہیں کرنے دیا ۔ بلکہ آپ سے گرفتاری پیش کرنے کامطالبہ کیا۔ایسا کرنا آپ پر واجب نہیں تھا۔ [بلکہ آپ کی شان کے خلاف تھا ‘ اسی لیے آپ ڈٹ گئے ‘ اور یہ واقعہ پیش آیا ]۔
Flag Counter