Maktaba Wahhabi

253 - 645
اختلاف کیا ہے ۔ جیسے بعض امامیہ نے بھی عام تکفیر میں اختلاف کیا ہے ۔ اصل تکفیر میں یہ دونوں ایک دوسرے کے موافق ہیں ۔رہا تلوار کے استعمال کا مسئلہ ؛ تو زیدیہ اسے جائز سمجھتے ہیں ۔ اور امامیہ اسے جائز نہیں سمجھتے ۔علامہ اشعری فرماتے ہیں : ’’ رافضہ کا خروج کے باطل ہونے اور تلوار کے انکار پر اجماع ہے ‘بھلے انہیں قتل ہی کیوں نہ کردیا جائے۔یہاں تک کہ ان کا امام ظاہر ہوجائے اوروہ انہیں کسی بھی بات کا حکم دے ۔‘‘ میں کہتا ہوں : یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ کفار کے ساتھ جہاد نہیں کرتے ۔اور نہ ہی اہل سنت والجماعت حکمرانوں کی قیادت میں جہاد کرتے ہیں ؛ سوائے اس حکمران کے زیر سایہ قتال کرتے ہیں جو ان کے مذہب پر چلتا ہو۔ اس سے ظاہر ہوگیا کہ اصول عقائد میں مباینہ اور اشتراک رافضہ اور دوسرے فرقوں کے مابین مشترکہ قدر ہے۔ ساتویں وجہ:....ان سے کہا جائے گا: ان کا تمام مذاہب سے جدا ہونا ان کے قول کی صحت سے بڑھ کر اس کے فساد پر دلالت کرتا ہے ۔ اس لیے کہ محض کسی گروہ کا دوسرے گروہوں سے جدا ہونا ان کے حق پر ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ اور کسی قول میں ان کا مشترک ہونا بھی ان کے باطل ہونے پر دلالت نہیں کرتا۔ [تہتر فرقے؟]: [اعتراض]: ....اگر کوئی کہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے تہتر فرقے بتائے ہیں ۔یہ تمام فرقے جہنمی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے۔تو یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ اس ایک فرقہ کا باقی تمام بہتر فرقوں سے جدا ہونا ضروری ہے ۔ [جواب]:....ہم کہتے ہیں : ہاں ؛ ایسے ہی یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ بہتر فرقے آپس میں ایک دوسرے سے جدا ہوں ۔ جیسے ایک ناجی فرقہ ان سے جدا ہوگا۔ اس حدیث میں کہیں بھی یہ دلالت نہیں ہے کہ یہ بہتر فرقے اصول و عقائد میں مشترک ہوں گے۔ بلکہ ظاہر حدیث دلالت کرتی ہے کہ یہ تمام تہتر فرقے ایک دوسرے سے جداجدا ہوں گے۔یہ بھی سبھی جانتے ہیں کہ آپس میں افتراق و تفرقہ قابل مذمت ہے ؛ قابل مدح نہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے یک جا ہونے اور جماعت بندی کرنے کا حکم دیا ہے ‘ اور فرقہ بندی کی مذمت کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا ﴾ [آل عمران۱۰۳] ’’اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہواور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌo یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْہُہُمْ اَکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَo﴾ [آل عمران۱۰۵۔۱۰۶] ’’ تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا ان لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔جس دن بعض چہرے سفید ہونگے اور بعض سیاہ؛سیاہ چہروں
Flag Counter