Maktaba Wahhabi

625 - 645
اس میں کوئی شک نہیں کہ جناب حسن و حسین رضی اللہ عنہما سب سے بڑے اہم ترین اور خواص اہل بیت میں سے ہیں جیسا کہ حدیث شریف سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلوایا اور ان سب پر ایک چادر ڈال دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے پھر ان پر بھی چادر ڈال دی اوردعا کی :’’ یا اللہ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں ، ان سے گناہ کی نجاست دور کر دے اور ان کوبھی خوب پاک کر دے۔‘‘[1] رافضی مصنف کا کہنا ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن او رحضرت حسین رضی اللہ عنہما کے متعلق مسلمانوں کو بہت زیادہ وصیت کیا کرتے تھے ؛ آپ فرمایا کرتے تھے : ’’ یہ تمہارے پاس میری امانت ہیں ۔‘‘ حدیث کی معروف کتابوں میں اس طرح کی کوئی حدیث نہیں پائی جاتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے بلند و برتر ہیں کہ اپنے بیٹے مخلوق کے پاس امانت چھوڑ کر جائیں ۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی کوئی وصیت کی ہوتی تو ان کی ایسے حفاظت کی جاتی جیسے امانت کی حفاظت کی جاتی ہے۔ مردوں کو امانت نہیں رکھا جاتا ۔اگرچہ بچوں کو ایسے لوگوں کے پاس امانت رکھا جاتا ہے جو ان کی تربیت کریں ‘اور ان کی خاطر خواہ حفاظت کرسکیں ۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب بچے چھوٹے اور گود میں ہوں ۔ پھر جب وہ بالغ ہوجائیں تو ان کو گود نہیں لیا جاتا ۔ ان میں سے ہر کوئی خود مختار ہوجاتا ہے۔اور اگر رافضی مصنف یہ کہنا چاہتا ہوکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ امت آپ کی حفاظت کرے ‘ اور آپ کی چوکیداری کرے۔ تو یقیناً اللہ تعالیٰ سب سے بہتر حفاظت کرنے والا ہے ۔وہ بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔تو پھرامت کے کسی فرد سے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ مصائب و آفات سے آپ کی حفاظت کرے۔ اگر اس سے مراد یہ ہو کہ انہیں تکلیف نہ دی جائے ؛ ان پر ظلم نہ کیا جائے۔اور جو کوئی ان پر ظلم کے تو اس کے خلاف ان کی مدد کی جائے ؛ تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کسی ادنی مسلمان کے لیے بھی واجب ہے؛ تو پھر آپ کے لیے کیسے واجب نہ ہوتا ؟ یہ مسلمان کے مسلمان پر حقوق میں سے ہے۔جبکہ ان دونوں شہزادوں کا حق کسی بھی دوسرے کے حق سے بڑھ کر ہے ۔ آیت ﴿اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی﴾ کا شان نزول : ٭ شیعہ کا کہنا کہ : پھر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی: ﴿ قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی﴾ (شوریٰ)’’آپ فرمادیں کہ میں قرابت داری کی محبت کے سوا تم سے کوئی اجر طلب نہیں کرتا۔‘‘
Flag Counter