Maktaba Wahhabi

117 - 645
بعض نے ایک اور جواب بھی دیا ہے، وہ یہ کہ: ہم قضاء پر تو راضی ہیں البتہ مقضی پر نہیں اور ایک جواب یہ بھی دیا گیا ہے کہ ہم ان باتوں پر رب تعالیٰ کی مخلوق ہونے کے اعتبار سے تو راضی ہیں البتہ ان کے کسب ہونے کے اعتبار سے ان پر ناراض ہیں ۔ لیکن یہ جواب تیسرے جواب کی طرف لوٹتا ہے البتہ کسب کا اثبات اس وقت ہے جب اس نے بندے کو فاعل نہ بنایا ہو۔ اس پر ایک دوسرے مقام میں مفصل گفتگو کی جا چکی ہے۔ سو جن لوگوں نے بندے کو کاسب بنایا ہے ناکہ فاعل۔ جیسے جھم صفوان، حسین نجار، ابو الحسن اشعری اور ان کے پیروکار کہ ان کا کلام متناقض ہے۔ اسی لیے یہ لوگ اس کسب پر اور کسب اور فعل کے درمیان فرق پر کوئی معقول گفتگو نہیں کر سکتے۔ سو کبھی تو یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ وہ قدرتِ حادثہ کے ساتھ مقدور ہے اور کبھی یہ کہتے ہیں کہ وہ محل قدرت یا قدرتِ حادثہ کے محل کے ساتھ قائم ہے۔ جب ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ قدرتِ حادثہ کیا ہے؟ تو کہتے ہیں کہ جو محل کسب کے ساتھ قائم ہو۔ وغیرہ وغیرہ کہ یہ عبادات اور جوابات دور کو مستلزم ہیں ۔ پھر ان لوگوں کا یہ قول بھی ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ مختار کی حرکت اور رعشہ زدہ کی حرکت میں فرق ہے۔ بے شک یہ بات درست ہے لیکن یہ بات خود ان کے خلاف حجت ہے کیونکہ یہ فرق اس بات سے روکتا ہے کہ دونوں میں سے ایک دوسرے کو چھوڑ کر مراد ہو۔ کیونکہ یہ بات ممکن ہے کہ انسان دوسرے کے فعل کا ارادہ کرے۔ سو یہ فرق اس بات کی طرف لوٹے گا کہ بندے کی دونوں میں سے ایک پر قدرت ہے جس کے ذریعے فعل حاصل ہوتا ہے نا کہ دوسرا۔ اور فعل کسب ہے اور ایک ہی محل میں ایسی دو چیزیں معقول نہیں کہ دونوں میں سے ایک فعل ہو اور دوسری کسب۔ اہل سنت کا تقدیر پراور شیطان سے پناہ جوئی: [اعتراض]: [شیعہ مضمون نگار مزید لکھتا ہے]:اہل سنت کے بقول یہ لازم آتا ہے کہ ہم اﷲ کی گرفت سے ڈر کر ابلیس لعین کی پناہ میں آئیں ، جبکہ یہ آیت قرآنی:﴿فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ﴾ (النحل: ۹۸)’’پس تم شیطان مردودسے اللہ کی پناہ مانگو‘‘کے صریح منافی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل سنت کفار و ابلیس کو گناہوں سے منزہ قرار دے کر انہیں اﷲ کی طرف منسوب کرتے ہیں ، بنا بریں اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کے حق میں ابلیس سے بھی بدتر ہے۔تعالیٰ اللّٰہ عن ذلک۔‘‘ [انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: جواباً عرض ہے کہ یہ کلام کئی وجوہات کی بنا پر ساقط عن الاحتجاج ہے: پہلی وجہ :....چونکہ اس کی دو ہی صورتیں ممکن ہیں : ۱۔ پہلی صورت یہ ہے کہ ابلیس نے کچھ افعال انجام دیے ہوں گے۔ ۲۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اس نے کوئی کام نہ کیا ہو۔
Flag Counter