Maktaba Wahhabi

451 - 645
اﷲتعالیٰ نے خیروبرکت کا موجب بنایا۔‘‘[1] فصل : ....ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر رافضی اعتراضات [اعتراضات]: رافضی مصنف لکھتا ہے:’’عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ راز افشاء کردیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ سے کہا تھا کہ:’’ تو علی رضی اللہ عنہ سے لڑے گی اور تو اس پر ظلم کرنے والی ہو گی۔‘‘پھر اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی۔اﷲتعالیٰ نے ازواج النبی کو حکم دیا تھا:﴿وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ﴾ ’’اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم الٰہی کی خلاف ورزی کی۔ اور ایک جماعت کی رفاقت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لیے نکلیں ۔ حالانکہ ان کاکوئی گناہ نہیں تھا۔ اس لیے کہ سب مسلمانوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر اتفاق کر لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا ہمیشہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرانے کی سازش کرتی رہتی تھیں اور کہا کرتی تھیں کہ ’’ بوڑھے احمق کو تہ تیغ کردو۔‘‘’’ اللہ اس بوڑھے احمق کو قتل کرے ۔‘‘ جب آپ کی قتل کی خبر اس تک پہنچی تو بہت خوش ہوئی۔ پھر پوچھنے لگی: ان کے بعد کون خلیفہ بنا؟ لوگوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ ۔تو اس نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کے بدلہ کے نام پر علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا ۔ حالانکہ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کیا گناہ تھا؟اور طلحہ،زبیر رضی اللہ عنہما اور دس ہزار مسلمانوں کو کیوں کر زیب دیتا تھا کہ وہ ان کے زیر اثر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف نبرد آزما ہوتے۔ بروز قیامت یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے۔ ہماری یہ حالت ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کی بیوی کے ساتھ بات چیت کرے اور سفر میں اسے اپنے ہم راہ لے جائے، تو اس عورت کا خاوند اس کا انتہائی دشمن بن جائے گا۔ موجب حیرت تو یہ امر ہے کہ یہ سب لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ متحد ہو گئے، مگر جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا حق طلب کرنے گئیں تو کسی نے بھی ان کا ساتھ نہ دیا۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]:ہم کہتے ہیں : اہل سنت کا زاویہ نگاہ مبنی بر عدل و انصاف اور تناقض سے پاک ہے؛ان کا کلام حق و عدل سے عبارت ہے جس میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔ اس کے برخلاف روافض و مبتدعین کے افکار و آراء میں تناقض پایا جاتا ہے۔ جن میں بعض باتوں کے متعلق آگے چل کر ہم آگاہ کریں گے ۔ ان شاء اللہ ۔ [جنتی ہونے کے لیے معصومیت شرط نہیں ]: اہل سنت کے نزدیک بدری صحابہ اور سب امہات المومنین رضی اللہ عنہم قطعی جنتی ہیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان کے علاوہ حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و علی و طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم یہ تمام لوگ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد جنت کے سرداروں میں سے ہیں ۔ اہل سنت کا زاویہ فکر یہ ہے کہ جنتی ہونے کے لیے گناہ و خطاء سے پاک ہونا ضروری نہیں ۔ بلکہ اس امر کا بھی احتمال
Flag Counter