Maktaba Wahhabi

341 - 645
فصل: ....شیعہ کا الزام : اہل سنت اوردنیا پرستی رافضی نے لکھا ہے : ’’اور میرا خیال نہیں ہے کہ آسودہ حال لوگوں میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جسے مذاہب کے بارے میں اطلاع ہو ‘ اور اس نے باطنی طور پر امامیہ مذہب کو چھوڑ کر کوئی دوسرا مذہب اختیار کیا ہو۔ بھلے وہ ظاہر میں دنیا طلبی کے لیے کسی دوسرے مذہب کی طرف ہی مائل کیوں نہ رہا ہو۔ اس لیے کہ ان کے لیے مدارس اور رباط کا قیام عمل میں لایا گیا ؛ اوقاف مقرر کیے گئے تاکہ بنی عباس کی دعوت باقی رہے ‘ اور عام لوگ ان کی امامت کا اعتقاد رکھتے ہوئے ان کے دست وبازو کو مضبوط کریں ۔‘‘ جواب:....یہ بات صرف وہی انسان کہہ سکتا ہے جو پرلے درجے کا جاہل انسان ہو؛ اور اسے اہل سنت والجماعت کے احوال کی معرفت بالکل نہ ہو۔ اور وہ لوگوں میں سب سے بڑا جھوٹا اور ضدی بھی ہو۔ اس کلام کا باطل ہونا کئی وجوہات کی بنا پر صاف ظاہر ہے ۔ ۱۔ اس سے قبل کے اس قسم کے مدارس بنائے جائیں اہل سنت والجماعت اس سے زیادہ طاقتور اور غالب تھے۔بغداد میں مدارس کا قیام پانچویں صدی ہجری میں عمل میں آیا ۔ اور تقریباً چار سو ساٹھ ہجری کے قریب قریب مدارس نظامیہ قائم ہوئے۔ یہ ائمہ اربعہ میں سے صرف ایک امام کے مذہب پر تھے۔ جب کہ اس وقت تک زمین کے مشرق و مغرب میں مذاہب اربعہ پھیل چکے تھے۔ بلاد مغرب میں مالکیہ موجود تھے ؛ مگر ان کے ہاں کوئی عباسی نہیں تھا۔ ۲۔ بنوعباس کی حکومت سے پہلے اہل سنت والجماعت زیادہ غالب اور قوی تھے ۔ اس لیے کہ بنی عباس کی حکومت میں بہت سارے شیعہ اور دوسرے اہل بدعت بھی داخل ہوگئے تھے۔ ۳۔ پھریہ کہ اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے کہ خلافت بنوعباس کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے۔ چنانچہ اگر کوئی علوی یا اموی یا کوئی دوسرا قریشی خاندان حاکم بن جائے تو یہ بھی جائز ہے۔ ۳۔ پھر یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ علماء اہل سنت جیسا کہ امام احمد بن حنبل اور امام مالک رحمہ اللہ وہ لوگ ہیں جو بادشاہوں کا لحاظ کرنے والے [یا ان کے سامنے دب جانے والے] اور ان کی قربت اختیار کرنے والے ہر گز نہ تھے۔ ۵۔ پھر یہ کہ اہل سنت والجماعت خلفاء راشدین کی تعظیم بجالاتے ہیں ‘اور ان میں سے کوئی ایک بھی بنو عباس میں سے نہ تھا۔ ۶۔ نیز ہر عاقل انسان یہ بات بھی جانتا ہے کہ مشہور مسلمان علماء کرام رحمہم اللہ میں سے کوئی ایک بھی رافضی نہ تھا۔ بلکہ ان تمام کا روافض کے جاہل اور گمراہ ہونے پر اتفاق تھا۔ ان کی کتابیں اس بات پر بہترین شاہد موجود ہیں ۔ یہ تمام گروہوں کی کتابیں پکار پکار کر اس موقف پر اپنی گواہی پیش کررہی ہیں ۔ حالانکہ ان میں سے کسی ایک کو بھی روافض اور ان کی جہالت و گمراہی کا ذکر کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ لیکن اس کے باوجود وہ ہمیشہ روافض کی گمراہی اور جہالت کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں ؛ جس سے اضطراری طور پر معلوم ہوسکتا ہے کہ ان سب علماء کرام کا اعتقاد ہے کہ شیعہ
Flag Counter