Maktaba Wahhabi

472 - 645
اڑا دوں ۔ آپ نے اسے منافق کہا اور مباح الدم قرار دیا۔ اس کے باوجود کسی کے ایمان میں فرق آیا نہ جنتی ہونے میں ۔ [واقعہ افک سے استدلال]: صحیحین میں واقعہ افک کی تفصیل مذکور ہیں ۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے رئیس المنافقین سے نجات حاصل کرنے کے لیے فرمایا: ’’مجھے ایسے شخص کی ایذا سے کون نجات دے گا، جس نے میرے اہل کے بارے میں مجھے بڑی تکلیف دی ہے۔ اﷲ کی قسم! مجھے اپنے اہل خانہ کے بارے میں خیر ہی کی امید ہے اور جس شخص کے ساتھ ان کو متہم کیا جا رہاہے اس کے بارے میں بھی میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں جانتا۔‘‘ یہ سن کر قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اٹھے....یہ وہی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جن کی موت پر عرش الٰہی پر لرزہ طاری ہو گیا تھا۔ احکام الٰہی میں انھیں کسی ملامت گر کی پروا نہیں ہوا کرتی تھی۔ انھوں نے اپنے حلیف بنی قریظہ کے بارے میں فیصلہ صادر کیا تھا کہ لڑنے والوں کو قتل کیا جائے۔ بچوں کو قیدی بنایا جائے اور ان کے مال کو مال غنیمت تصور کیا جائے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ:’’آپ نے ان کے بارے میں اﷲ کا وہ فیصلہ صادر کیا ہے جو سات آسمانوں کے اوپر سے نازل ہوا تھا۔‘‘[1]....اور[حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے] کہا: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس خدمت کے لیے حاضر ہیں ، اگر وہ اوس کے قبیلہ سے تعلق رکھتا ہو گا تو ہم اسے موت کے گھاٹ اتا دیں گے اور اگر خزرج کا آدمی ہوا تو اس کے بارے میں ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ یہ سن کر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہا :’’آپ نے جھوٹ بولا، اﷲ کی قسم! آپ اسے قتل نہیں کر سکتے؛ اور نہ ہی اسے قتل کرنے پر قادر ہوسکتے ہیں ۔ اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا:آپ جھوٹ بولتے ہیں ، اﷲ کی قسم! ہم اسے قتل کر کے رہیں گے۔ آپ منافق ہیں اور اسی لیے منافقین کی وکالت کر رہے ہیں ۔‘‘اوس و خزرج آپس میں گتھم گتھا ہونے والے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر انھیں خاموش کرادیا۔‘‘[2] اب ظاہر ہے کہ یہ تینوں اصحاب سابقین اوّلین میں سے تھے۔ اور اس کے باوصف اُسید رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ کو منافق کہا، حالانکہ ان دونوں حضرات کا ولی اﷲ اور جنتی ہونا کسی شک و شبہ سے بالا ہے۔اس سے یہ حقیقت منصہ شہود پر جلوہ گر ہوتی ہے کہ بعض اوقات ایک شخص بنا بر تاویل دوسرے شخص کو کافر قرار دیتا ہے، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کافر نہیں ہوتا۔
Flag Counter