Maktaba Wahhabi

152 - 645
آیات بھی ہیں جن کا بیان کرنا طوالت اختیار کر جائے گا جب یہ کہا جاتا ہے کہ:’’ یہ آیات قدریہ کے نزدیک متاول ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ آیات متشابہ ہیں ۔‘‘ تو اس کا جواب دو طرح سے ہے: اوّل:....یہ کہ یہ تاویلاتِ جبریہ کے مقابلہ ہے جن کو انھوں نے دلیل بنایا ہے اور متشابہ کہہ کر یہ لوگ صرف نص کو ذکر کرتے ہیں اور ہم نے طرفین کی نصوص ذکر کی ہیں ۔ دوم :....یہ کہ ہم ان کی ایک ایک تاویل کو فساد کو واضح کریں جیسا کہ دوسرے مقام پر کیا ہے اور یہ کہ ان کی تاویلات میں کلمات کو ان کی جگہ سے پھیرنا، لغت کی مخالفت، معانی کا تناقض، اسلافِ امت کے اجماع کی مخالفت ہے۔ جو بتلاتے ہیں کہ ان کی تاویلات باطل ہیں اور یہ کہ قرآن میں ایسا کوئی محکم نہیں جو اس کے مناقض ہو کہ یہ بھی کہنا پڑے کہ یہ محکم ہے اور یہ متشابہ، بلکہ قرآن تو ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے۔ ان بدعتیوں میں سے جس نے بھی اس باب کو کھولا ہے وہ ثابت قدم نہیں رہ سکتا کیونکہ اس کا خصم بھی وہی کرتا ہے جو یہ کرتا ہے پھر اس کے ہاتھ میں معارضہ سے سلامت کوئی دلیل رہ نہیں جاتی۔ کیونکہ ان کی عام تاویلات کو اللہ اور اس کے رسول نے اپنے کلام میں مراد نہیں لیا۔ فصل:....قادر کے مقدور کو راجح کرنے کی بحث [ افعالِ اختیاریہ کی بابت رافضی کا یہ قول ہے ’’قادر اپنے مقدور کو راجح نہیں کر سکتا‘‘ اور اس کا ردّ] [اعتراض]:شیعہ مضمون نگارلکھتا ہے: ’’ہمارے مخالفین کا عقیدہ یہ ہے کہ صاحب قدرت کے ہر دو مقدور میں سے بلا مرجّح کسی کو ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ ظاہر ہے کہ ترجیح دینے کی صورت میں فعل واجب ہوجاتا ہے، اور قدرت باقی نہیں رہتی۔ علاوہ ازیں اس سے لازم آتا ہے کہ بندہ اﷲ کا شریک ہو؛ جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَo﴾ (الصافات: ۹۶) ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم کرتے ہو ۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]۔ [جواب]:پہلا جواب: یہ اللہ تعالیٰ قادر مطلق سے مقابلہ کرنے والی بات ہے۔ اگر قدرت مرجّح کی محتاج ہو اور مرجّح سے نتیجہ کا ظہورو وقوع واجب ہوجاتا ہوتو اس سے اﷲتعالیٰ کا مختار نہیں بلکہ موجب ہونا لازم آتا ہے، جس کا نتیجہ کفر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ دوسرا جواب :....بھلا یہاں کون سی شرکت ہے۔جب اﷲتعالیٰ بندے کو مقہورو معدوم کرنے پر قادر ہے [[تواس کے شریک ہونے کا احتمال کیوں کر پیدا ہو گیا؟]]۔ جیسے اگر حاکم کسی کو کسی علاقہ کا امیر مقرر کر دے اور وہ ظلم و ستم پر اتر آئے تو سلطان اور حکم اس کے قتل پر، اس سے انتقام لینے پر اور اس کے چھینے اموال کے واپس لینے پر قادر ہوتا ہے۔ وہ
Flag Counter