Maktaba Wahhabi

377 - 645
میں حلال نکاح کے خصائص میں سے کوئی ایک بات بھی نہیں پائی جاتی۔ اور جو چیزیں اس میں ثابت ہیں جیسے : نسب کا الحاق ‘ وجوب استبراء ‘ حدکا خاتمہ؛ وجوب مہر وغیرہ ۔ اس طرح کے احکام تووطیء شبہ میں بھی ثابت ہوجاتے ہیں ۔پس اس سے معلوم ہوا کہ مستمتع سے وطی کرنا حلال بیوی سے وطی کرنے جیسا نہیں ۔لیکن اگر اس کے حلال ہونے کا اعتقاد رکھا جائے تو پھر اس کی مثال وطی شبہ جیسی ہے۔ رہ گیا یہ مسئلہ کہ کیا اس سے وطی کرنا حلال ہے ؟ تویہ مسئلہ محل نزاع ہے۔ اس سے متنازعین میں سے کوئی ایک بھی استدلال نہیں کرسکتا ۔ بلکہ فریق مخالف پر موارد نص و اجماع سے ہی حجت قائم کی جاسکتی ہے۔ فصل: ....میراث حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مسئلہ [سلسلہ اعتراضات]: [پہلا اعتراض]: شیعہ مصنف لکھتا ہے: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاورثہ دینے سے انکار کر دیا۔تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : اے ابو قحافہ کے بیٹے ! کیا تم اپنے باپ کے وارث بن سکتے ہو اور میں اپنے باپ کی وارث نہیں بن سکتی؟ اور ایک منفرد روایت سے احتجاج کیا۔۔اور آپ[ابو بکر رضی اللہ عنہ ] پران کا قرض تھا؛ آپ کے لیے صدقہ حلال تھا ۔اور اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہم انبیاء کی جماعت ہیں ۔ہم وراثت نہیں چھوڑتے ؛ جو کچھ ہم اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔‘‘حالانکہ اس بارے میں جو کچھ آپ سے روایت کیا گیا ہے قرآن ا س کے خلاف کہہ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ [النساء۱۱] ’’اللہ تمہاری اولاد کی بابت تم کو وصیت فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے ۔‘‘ اس حکم کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر صرف امت کے ساتھ خاص نہیں کیا ۔بلکہ ان کی روایات کو جھٹلایا ہے۔ جیسا کہ دوسرے موقع پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَوَرِثَ سُلَیْمَانُ دَاوُودَ﴾ [النمل ۱۶]’’ اور حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کے وارث بنے ۔‘‘ حضرت زکریا علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّ رَآئِ یْ وَ کَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّاo یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ﴾ [مریم۵۔۶] ’’ اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما۔ جو میری اولاد اور اولاد یعقوب کی میراث کا مالک ہو۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جوابات]: اس کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتا ہے :
Flag Counter