Maktaba Wahhabi

154 - 645
ہونے کی صورت میں فعل کا پایا جانا ضروری اور اس کا عدم وجود ممتنع ہوتا ہے، اس لیے کہ اگر مرجّح کے پائے جانے کے بعد بھی فعل کا وجود و عدم مساوی ہو جیسا کہ وجود مرجح سے قبل تھا تو وہ فعل ممکن ٹھہرے گا اور ممکن کا وجود اسی صورت میں عدم کے مقابلہ میں راحج ہوتا ہے جب کوئی مرجّح تام پایا جاتا ہو۔ جس کے وقت فعل کا وجود واجب ہوا۔ جب بندے کا فعل اللہ کی طرف سے مرجح کے بغیر حاصل نہیں ہوتا کہ جس کے پائے جانے کے وقت فعل کا وجود واجب ہوتا ہے تو بندے کا فعل دیگر حوادث کی طرح ٹھہرے گا جو ان اسباب سے حادث ہوتے ہیں جن کو اللہ نے پیدا کیا ہے کہ جن کے ہونے کے وقت حادث کا وجود واجب ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ بندے کے فعل کا خالق ہے اور یہ کہ اللہ نے بندے میں قدرتِ تامہ اور ارادہ جازمہ کو پیدا کیا ہے کہ جن کے وجود کے وقت فعل کا وجود واجب ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ فعل کا سبب تام ہے اور جب سبب تام پایا جاتا ہے تو مسبب کا وجود واجب ہوتا ہے۔ پھر اللہ مسبب کا بھی تو خالق ہے کہ یہ سب اس کی مخلوق ہے۔جیسے جب اللہ تعالیٰ کسی کپڑے میں آگ پیدا کرتے ہیں تو اسکے بعد اس کے ما بعد اثرات کا ہونا لازم ہے اور یہ سب اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں ۔ [اللہ تعالیٰ کے ساتھ معارضہ کی بحث]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ اس فعل سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ معارضہ لازم آتا ہے۔ تو اس کے کئی جوابات ہیں : اول:....یہ عقلی و یقینی دلیل ہے اور یقینیات کا معارضہ ممکن نہیں ،جو ان کو باطل قرار دے دے اور اگر فرض کیا کہ اس کو دلیل بنانے والا موجب بالذات کا قائل ہے تو بھی اس سے ہماری ذکر کردہ دلیل منقطع نہیں ہوتی۔ بالخصوص ان کے نزدیک یہ مسئلہ ان عقلیات میں سے جن کو بدون سمع کے جانا جاتا ہے لہٰذا اس میں عقلی جواب کا ہونا لازم ہے۔ دوم :....یہ کہا جائے کہ رب تعالیٰ اپنی قدرت سے اپنی مشیئت کے ساتھ فعل کرتا ہے کہ جو اس نے چاہا وہ ہوا اور جو اس نے نہ چاہا وہ نہ ہوا اور یہ بات نہیں کہ ہر وہ بات جس پر وہ قادر ہو اس نے اسے کیا بھی ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿بَلٰی قٰدِرِیْنَ عَلٰی اَنْ نُسَوِّیَ بَنَانَہٗo﴾ (القیامۃ: ۳) ’’کیوں نہیں ؟ ہم قادر ہیں کہ اس (کی انگلیوں ) کے پورے درست کر (کے بنا) دیں ۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ﴾ (الانعام: ۶۵) ’’فرمادیں وہی اس پر قادر ہے کہ تم پر تمھارے اوپر سے عذاب بھیج دے، یا تمھارے پاؤں کے نیچے سے، یا تمھیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کر دے اور تمھارے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھائے۔‘‘ بخاری و مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ﴾ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:
Flag Counter