Maktaba Wahhabi

556 - 645
[مدت خلافت ] شیعہ کا یہ کہنا کہ : ’’ خلافت تیس سال تک ہوگی ۔‘‘ وغیرہ ۔ [جواب] : یہ احادیث [اس وقت ]اتنی مشہور نہیں تھیں کہ سبھی لوگ اس کو جانتے ہوتے ۔ یہ روایت چند خاص لوگوں نے نقل کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بخاری اور مسلم وغیرہ جیسے محدثین نے یہ روایت نقل نہیں کی۔ جب عبد الملک بن مروان جیسے انسان پر یہ حدیث مخفی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: ’’ اے عائشہ !اگر تمہاری قوم سے جاہلیت کا زمانہ قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو منہدم کر دیتا اور[ اس میں سے جو حصہ نکال دیا گیا ہے اسے میں اس میں شامل کر دیتا] اور اس کو زمین سے ملا دیتا اور اس میں دو دروازے رکھتا۔ ‘‘[1] جب حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی تعمیر کو منہدم کردیا گیا‘ اور اس تک یہ روایت پہنچی تو اس نے کہا : ’’ میری تمنا تھی کہ جو کام آپ نے کیا تھا وہ میرے ہاتھوں سے ہوا ہوتا ۔‘‘ حالانکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بالکل صحیح اور متفق علیہ ہے ۔ پس اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث کہ : ’’ میرے بعد خلافت تیس سال تک ہوگی ‘ اور پھر اس کے بعد بادشاہت ہوگی ۔‘‘ بالاولی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب پر مخفی رہی ہوگی۔ حالانکہ یہ اس وقت کا واقعہ ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کی ابتداء تھی؛ اور اس حدیث میں کسی کی ذات کاکوئی تعین نہیں تھا۔ یہ دلالت تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اس نص کی روشنی میں معلوم ہوئی۔ حالانکہ اس حدیث میں کسی متعین خلیفہ کی تحدید نہیں ۔ اور جو لوگ ایک ہی وقت میں دو خلیفہ کی تجویز دیتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں : ’’ان دونوں کی خلافت خلافت نبوت ہوگی؛ بیشک حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے آخری ایام کی نسبت شروع میں اکثر لوگوں کے نزدیک زیادہ قابل تعریف اور محمود تھے۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ بیشک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت اہل شان و شوکت کی بیعت کی وجہ سے ثابت ہوگئی تھی؛ جیسے ان سے پہلے حضرات کی خلافت ثابت ہوتی ہے۔ اس سے مراد حضرت طلحہ پر رد کرنا ہے جنہوں نے بحالت اکراہ ان کی بیعت کی تھی۔ اور جن لوگوں نے آپ کی بیعت کی تھی؛ انہوں نے ہی آپ سے جنگ بھی کی ؛ اس لیے اہل شان وشوکت آپ کی اطاعت گزاری پر یک زبان نہ ہوسکے۔ مزیدبرآں اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی بیعت بھی ویسے ہی واجب تھی جیسے آپ سے پھلے لوگوں کی بیعت واجب تھی؛ جب آپ اپنے متقدمین کی سیرت پر عمل پیرا رہتے۔ وہ حضرات اپنی بیعت کرنے والوں کا ظلم سے دفاع کرنے پر قادر تھے۔ اور اس سلسلہ میں جو کچھ وہ کرسکتے تھے؛ کر گزرتے۔ جب کہ ان حضرات کا کہنا تھا کہ اگر ہم آپ کی
Flag Counter